ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم میں سے کوئی شخص عاجز ہے“۔ عبدالوارث کی روایت میں ہے: آگے بڑھ جانے سے یا پیچھے ہٹ جانے سے یا دائیں یا بائیں چلے جانے سے۔ حماد کی روایت میں «في الصلاة» کا اضافہ ہے یعنی نفل نماز پڑھنے کے لیے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 157 (848 تعلیقاً)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 203 (1427)، (تحفة الأشراف: 12179)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/425) (صحیح)»
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: Cannot any one of you (according to the version of the narrator AbdulWarith) step forward or backward or at his right or left. The version of Hammad added: during prayer; that is, in supererogatory prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1001
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (1427) ليث بن أبي سليم ضعيف وھذا الحديث ضعفه البخاري في صحيحه (848) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 48
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1006
´جس جگہ پر فرض نماز پڑھی ہو وہاں نفلی نماز پڑھنے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم میں سے کوئی شخص عاجز ہے۔“ عبدالوارث کی روایت میں ہے: آگے بڑھ جانے سے یا پیچھے ہٹ جانے سے یا دائیں یا بائیں چلے جانے سے۔ حماد کی روایت میں «في الصلاة» کا اضافہ ہے یعنی نفل نماز پڑھنے کے لیے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1006]
1006۔ اردو حاشیہ: مقصد یہ ہے کہ جس جگہ فرض پڑھے ہوں نفل پڑھنے کے لئے وہاں سے کسی قدر جگہ بدل لینی چاہیے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1006
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1427
´فرض نماز پڑھنے کی جگہ پر نفل پڑھنے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم میں کا کوئی اتنا عاجز و مجبور ہے کہ جب (فرض) نماز پڑھ چکے تو نفل کے لیے آگے بڑھ جائے، یا پیچھے ہٹ جائے، یا دائیں، بائیں ہو جائے۔“[سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1427]
اردو حاشہ: فائدہ: نماز کے اس ادب سے اکثر لوگ غافل ہیں۔ فرض نماز کے بعد سنتیں اور نفل اسی جگہ نہیں پڑھنے چاہیں۔ یا تو جگہ بدل لے یا تو اپنے ساتھی سے کوئی بات چیت کرلے۔ مثلاً سلام کرکے اس کی خیریت دریافت کرلے۔ یا اذکار مسنونہ کرنے کے بعد اسی جگہ پڑھ لے۔ یہ مضمون صحیح احادیث میں بھی بیان ہوا ہے۔ اس لئے بعض افراد کے نزدیک یہ روایت بھی صحیح ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1427