عبداللہ بن سعد انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: جب میری بیوی حائضہ ہو تو اس کی کیا چیز میرے لیے حلال ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے لیے لنگی (تہبند) کے اوپر والا حصہ درست ہے“، نیز اس کے ساتھ حائضہ کے ساتھ کھانے کھلانے کا بھی ذکر کیا، پھر راوی نے (سابقہ) پوری حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «أخرجه: اختصره الترمذي/كتاب الطهارة / باب ما جاء فى مؤاكلة الحائض وسؤرها/ ح: 133 قال: ”حسن غريب.“، سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/. باب فى مؤاكلة الحائض/ ح: 651، (تحفة الأشراف: 5326)، أخرجه البيهقي: 312/1 من حديث أبى داود به (صحيح)»
وضاحت: عورت جب مخصوص ایام میں ہو تو زوجین کے لیے خاص جنسی عمل حرام ہے۔ تاہم اکٹھے کھا پی، اٹھ بیٹھ اور لیٹ سکتے ہیں۔ اسی کو آپ نے «ما فوق الإزار»”تہہ بند سے اوپر“ سے تعبیر فرمایا ہے اور ظاہر ہے کہ اس سے مذی کا اخراج ہو گا تو غسل واجب نہ ہو گا۔ ہاں اگر منی نکل آئے تو غسل کرنا پڑے گا۔
Narrated Abdullah ibn Saad al-Ansari: Abdullah asked the Messenger of Allah ﷺ: What is lawful for me to do with my wife when she is menstruating? He replied: What is above the waist-wrapper is lawful for you. The narrator also mentioned (the lawfulness of) eating with a woman in menstruation, and he transmitted the tradition in full.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 212
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (555)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث651
´حائضہ عورت کے ساتھ کھانے کا بیان۔` عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حائضہ کے ساتھ کھانے کے متعلق پوچھا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے ساتھ کھاؤ۔“[سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 651]
اردو حاشہ: اس مسئلہ کی وضاحت حدیث: 643 کے تحت گزرچکی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 651
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 133
´حائضہ کے ساتھ کھانے اور اس کے جھوٹے کا بیان۔` عبداللہ بن سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے حائضہ کے ساتھ کھانے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”اس کے ساتھ کھاؤ“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 133]
اردو حاشہ: 1؎: یہ حدیث آیت کریمہ: ﴿فَاعْتَزِلُواْ النِّسَاء فِي الْمَحِيضِ﴾[ البقرة: 222] کے معارض نہیں کیونکہ آیت میں جدا رہنے سے مراد وطی سے جدا رہنا ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 133