مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث370
´عورت کے وضو سے بچے ہوئے پانی کے استعمال کی رخصت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن میں سے کسی نے لگن سے غسل کیا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، اور اس بچے ہوئے پانی سے غسل یا وضو کرنا چاہا تو وہ بولیں: اے اللہ کے رسول! میں ناپاک تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی ناپاک نہیں ہوتا“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 370]
اردو حاشہ:
(1)
ہمارے فاضل محقق کے نزدیک یہ روایت سنداً ضعیف ہے تاہم صحیح مسلم کی حدیث میں یہی بات بیان کی گئی ہے کہ رسول اللہ ﷺ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے غسل سے بچے ہوئے پانی سے غسل فرما لیا کرتے تھے۔ دیکھیے: (صحيح مسلم، الحيض، باب القدر المستحب من الماء في غسل الجنابة، حدیث: 233)
غالباً اسی وجہ سے شیخ البانی ؒ نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔
(2)
اس سے معلوم ہواکہ جنبی کا مستعمل بقیہ پانی پاک اور قابل استعمال رہتا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 370