مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث310
´داہنے ہاتھ سے شرمگاہ چھونے یا استنجاء کرنے کی کراہت کا بیان۔`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی پیشاب کرے تو اپنی شرمگاہ اپنے داہنے ہاتھ سے نہ چھوئے، اور نہ اپنے داہنے ہاتھ سے استنجاء کرے“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 310]
اردو حاشہ:
(1)
اسلامی تہذیب کی یہ خوبی ہے کہ اس میں طہارت ونظافت کو خاص اہمیت دی گئی ہے۔
اس ضمن میں استنجاء کے آداب کی تعلیم بھی دی گئی ہے۔
اس حدیث میں یہ ادب بیان ہوا ہے کہ اعضائے مخصوصہ کو چھونے کی ضرورت پیش آئے تو دایاں ہاتھ استعمال نہ کیا جائے۔
اسی طرح استنجاء کرتے وقت بھی دایاں ہاتھ نجاست سے دور رہنا چاہیے۔
(2)
دائیں اور بائیں ہاتھ میں امتیاز بھی اسلامی تہذیب کے آداب میں سے ہے۔
دایاں ہاتھ ان کاموں کے لیے ہے۔
جو شرعاً عرفاً یا طبعاً پسندیدہ ہوں اور بایاں ہاتھ ان کاموں کے لیے ہے جو عرفاً یا طبعاً ناپسندیدہ ہوں۔
استنجاء کرنا انسانی ضرورت ہےورنہ طبیعت مقام نجاست کو چھونا پسند نہیں کرتی۔
یہی وجہ ہے کہ اس کے لیے بایاں ہاتھ مقرر کیا گیا ہے۔
پسندیدہ معاملات میں نبیﷺ دایاں ہاتھ استعمال کرتے اور دائیں جانب کو ترجیح دیتے تھے۔
حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنے تمام کاموں مثلاً:
وضو کرنے، کنگھی کرنے اور جوتے پہننے میں دائیں طرف سے شروع کرنے کو پسند کرتے تھے۔ (صحيح البخاري، الوضوء، باب التيمن في الوضوء والغسل، حديث: 168، وصحیح مسلم، الطھارہ، باب التیمن فی الطھور وغیرہ حدیث: 268)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 310