حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا جرير ، عن مغيرة ، عن الحارث ، عن ابي زرعة ، قال: قال ابو هريرة : " لا ازال احب بني تميم من ثلاث سمعتهن من رسول الله صلى الله عليه وسلم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: هم اشد امتي على الدجال، قال: وجاءت صدقاتهم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: هذه صدقات قومنا، قال: وكانت سبية منهم عند عائشة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اعتقيها فإنها من ولد إسماعيل ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مُغِيرَةَ ، عَنْ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : " لَا أَزَالُ أُحِبُّ بَنِي تَمِيمٍ مِنْ ثَلَاثٍ سَمِعْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: هُمْ أَشَدُّ أُمَّتِي عَلَى الدَّجَّالِ، قَالَ: وَجَاءَتْ صَدَقَاتُهُمْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَذِهِ صَدَقَاتُ قَوْمِنَا، قَالَ: وَكَانَتْ سَبِيَّةٌ مِنْهُمْ عِنْدَ عَائِشَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَعْتِقِيهَا فَإِنَّهَا مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ ".
حارث نے ابو زرعہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں بنو تمیم کے ساتھ تین باتوں کی وجہ سے جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنیں محبت کرتا آرہا ہوں۔میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرما تے ہو ئے سنا، یہ میری امت میں سے دجال کے خلا ف زیادہ سخت ہوں گے۔کہا: اور ان لوگوں کے صدقات (زکاۃ کے اموال) آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: " یہ ہماری اپنی قوم کے صدقات ہیں۔ کہا: ان میں سے جنگ میں پکڑی ہو ئی ایک باندی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھی۔آپ نے ان سے فرما یا: "اسے آزاد کردو۔ یہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولا د میں سے ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،میں بنوتمیم سے تین باتوں کے سبب جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہیں،محبت کرتارہوں گا،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے سنا،"وہ میری اُمت میں سے سب سے زیادہ دجال کے لیے سخت ثابت ہوں گے۔"اور آپ کے پاس ان کے صدقات پہنچے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"یہ ہماری قوم کے صدقات ہیں،"اور ان میں سے ایک لونڈی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ملکیت میں تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اسے آزاد کردو،کیونکہ یہ حضرت اسماعیل کی اولاد میں سے ہے۔"
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6451
1
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: بنو تمیم چونکہ حضرت اسماعیل کی اولاد سے ہیں، اس لیے آپ نے ان کو اپنی قوم قرار دیا، بنو تمیم کا نسب آپ کے ساتھ الیاس بن مضر پر جا کر مل جاتا ہے، مذکورہ بالا روایات میں پانچ قبائل کو بنو تمیم پر برتری اور فضیلت بخشی گئی ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے، یہ کسی خوبی یا کمال کے حامل نہیں ہیں، اور یہ ہر قسم کی فضیلت سے محروم ہیں۔