الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5017
´خواب کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز فجر سے (سلام پھیر کر) پلٹتے تو پوچھتے: ”کیا تم میں سے کسی نے آج رات کوئی خواب دیکھا ہے؟ اور فرماتے: میرے بعد نیک خواب کے سوا نبوت کا کوئی حصہ باقی نہیں رہے گا ۱؎۔“ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 5017]
فوائد ومسائل:
قرآن وحدیث سے ثابت ہے کہ خواب ایک حقیقت واقعہ ہے۔
یہ سچے اور جھوٹے دونوں طرح کے ہوتے ہیں۔
سچے خواب اللہ عزوجل کی جانب سے اور جھوٹے شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں۔
بلکہ انبیاء رسلﷺ کا تو خاصہ ہے۔
کہ ان کے خواب بالکل سچے اور وحی کی ایک قسم کے ہوتے ہیں۔
اور رسول اللہﷺ کی ابتدائے نبوت خواب ہی سے حاصل ہوئی تھی۔
اور عام مسلمانوں کے خواب جو وہ صحت واعتدال کی کیفیت میں دیکھے وہ بھی بالعموم سچے ہوتے ہیں۔
اور انہی کو نبوت کا چھیالیسواں حصہ قرار دیا گیا ہے۔
البتہ ان کی تعبیر کا معاملہ خفا میں ہوتا ہے۔
کبھی تو کوئی صاحب علم اس کی حقیقت کو سمجھ لیتا ہے۔
اور کبھی اس کی تہ تک پہنچنے میں ناکام رہتا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5017