الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3631
3631. حضرت جابر بن عبد اللہ سےؓ روایت ہے، انھوں نے کہا: (شادی کے موقع پر)نبی ﷺ نے دریافت فرمایا: ”کیا تمھارے پاس قالین ہیں؟“ میں نے عرض کیا: ہمارے پاس قالین کہاں سے آئے؟آپ ﷺ نے فرمایا: ”ایک وقت تمھارے پاس عمدہ عمدہ قالین ہوں گے۔“ چنانچہ ایک وقت آیا کہ میں اپنی بیوی سے کہتا تھا کہ اپنے قالین ہمارے پاس سے ہٹا دے تو وہ کہتی ہیں: کیا نبی ﷺ نے نہیں فرمایا تھا: ”عنقریب تمھارے پاس قالین ہوں گے۔“ یہ سن کر میں انھیں وہیں رہنے دیتا ہوں۔ (اور خاموش ہو جا تا ہوں۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3631]
حدیث حاشیہ:
1۔
یہ حدیث بھی رسول اللہ ﷺ کی نبوت کی دلیل ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت جابر ؓ کو خبر دی تھی کہ عنقریب تمھارے ہاں بچھانے کے لیے قالین ہوں گے چنانچہ آپ کے ارشاد کے مطابق ایسا ہی ہوا۔
2۔
اس سے معلوم ہوا کہ قالین بچھانا جائز ہے اور ایسا کرنا اسراف میں داخل نہیں بشرط یہ کہ حقیقی ضرورت کے پیش نظر اسے بچھایا جائے،البتہ دیوار پوشی یا اظہارنمائش کے لیے ایسا کرنا درست نہیں۔
3۔
اس سے معلوم ہوا کہ کسی جائز کام میں رسول اللہ ﷺ کی پیش گوئی کہ جواز کی دلیل بنایا جاسکتا ہے جیسا کہ حضرت جابر ؓ کی بیوی نے اس خبر کو بطور دلیل پیش کیا اور حضرت جابر ؓ بھی سن کر خاموش ہوگئے۔
واضح رہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مذکورہ پیش گوئی حضرت جابر ؓ کی شادی کے موقع پر دی تھی۔
(فتح الباري: 769/6)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3631
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5161
5161. سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کیا تم نے نمدے بنا لیے ہیں؟“ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! ہمارے لیے نمدے کہاں سے آئے؟ آپ نے فرمایا: ”عنقریب تمہارے لیے نمدے ہوں گے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5161]
حدیث حاشیہ:
(1)
ايك روايت میں ہے کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی بیوی کا ایک نمدا تھا۔
انھوں نے اپنی بیوی سے کہا کہ اسے ہم سے دور کر دو تو وہ جواب دیتی:
کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا تھا:
”عنقریب تمہارے لیے نمدے ہوں گے۔
“ میں اس کی یہ بات سن کر اسے چھوڑ دیتا ہوں۔
(صحیح البخاري، المناقب، حدیث: 3631) (2)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نمدوں کا استعمال جائز ہے۔
اگر ناجائز ہوتا تو آپ اس سے منع فرما دیتے لیکن ریشم کے نمدوں کی ممانعت دیگر احادیث سے ثابت ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔
(3)
امام بخاری رحمہ اللہ کا رجحان یہ معلوم ہوتا ہے کہ دلہن کےلیے اس قسم کے تکلفات جائز ہیں لیکن شرعی حدود سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5161