حماد بن زید نے کہا: ہمیں یحییٰ بن سعید نے بشیر بن یسار سے، انہوں نے سہل بن ابی حثمہ اور رافع بن خدیج سے روایت کی کہ محیصہ بن مسعود اور عبداللہ بن سہل خیبر کی طرف گئے اور (وہاں) کسی نخلستان میں الگ الگ ہو گئے، عبداللہ بن سہل کو قتل کر دیا گیا تو ان لوگوں نے یہود پر الزام عائد کیا، چنانچہ ان کے بھائی عبدالرحمان اور دو حویصہ اور محیصہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ عبدالرحمان نے اپنے بھائی کے معاملے میں بات کی، وہ ان سب میں کم عمر تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بڑے کو بڑا بناؤ" یا فرمایا: "سب سے بڑا (بات کا) آغاز کرے۔" ان دونوں نے اپنے ساتھی کے معاملے میں گفتگو کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے پچاس آدمی ان میں سے ایک آدمی پر قسمیں کھائیں گے تو وہ اپنی رسی سمیت (جس میں وہ بندھا ہو گا) تمہارے حوالے کر دیا جائے گا؟" انہوں نے کہا: یہ ایسا معاملہ ہے جو ہم نے دیکھا نہیں، ہم کیسے حلف اٹھائیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تو یہود اپنے پچاس آدمیوں کی قسموں سے تم کو (تمہارے دعوے کے استحقاق سے) الگ کر دیں گے۔" انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! (وہ تو) کافر لوگ ہیں۔ کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی دیت اپنی طرف سے ادا کر دی۔ سہل نے کہا: ایک دن میں ان کے باڑے میں گیا تو ان اونٹوں میں سے ایک اونٹنی نے مجھے لات ماری۔ حماد نے کہا: یہ یا اس کی طرح (بات کہی
حضرت سہل ابن ابی حثمہ اور حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ محیصہ بن مسعود اور عبداللہ بن سہل خیبر کی طرف گئے، اور کھجوروں میں بکھر گئے، عبداللہ بن سہل کو قتل کر دیا گیا، اور الزام یہود پر لگایا گیا، تو اس کا بھائی عبدالرحمٰن اور اس کے دو چچا زاد حویصہ اور محیصہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، عبدالرحمٰن نے جو تینوں میں سے چھوٹے تھے، اپنے بھائی کے واقعہ کے بارے میں گفتگو کرنا چاہی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بڑے کو عزت بخشو۔“ یا فرمایا: ”بڑا آغاز کرے۔“ تو ان دونوں نے اپنے ساتھی کے بارے میں گفتگو کی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے پچاس آدمی ان میں سے کسی آدمی کے بارے میں قسم اٹھا دیں، تو اس کو رسی سمیت تمہارے حوالہ کر دیا جائے گا۔“ انہوں نے کہا، یہ ایسا معاملہ ہے جو ہم نے دیکھا نہیں ہے تو قسمیں کیسے اٹھائیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہود اپنی طرف سے پچاس قسمیں کھا کر تمہیں ان سے خلاصی دلوا دیتے ہیں۔“ یعنی ان کی قسموں کے بعد تمہاری قسموں کی ضرورت نہیں رہے گی، انہوں نے کہا، اللہ کے رسول! کافر لوگ ہیں، (ہم قسمیں کیسے مان لیں) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف سے دیت ادا کر دی، حضرت سہل رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں، میں ان کے باڑے میں گیا، تو ان اونٹنیوں میں سے ایک اونٹنی نے مجھے لات ماری، حماد کہتے ہیں، یوں کہا یا اس کے ہم معنی۔