ہمیں ابو بکر بن ابی شیبہ زہیر بن حرب اور ابو کریب سب نے ابو معاویہ سے حدیث بیان کی (کہا) ہمیں اعمش نے ابراہیم تیمی سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہمیں علی بن ابی طا لب رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیا اور کہا: جس نے یہ گمان کیا کہ ہمارے پاس کتاب اللہ اور اس صحیفہ۔۔۔ (راوی نے) کہا: اور وہ صحیفہ ان کی تلوار کے تھیلے کے ساتھ لٹکا ہوا تھا۔۔۔کے علاوہ کچھ ہے جسے ہم پڑھتے ہیں تو اس نے جھوٹ بولا اس میں (دیت کے) کچھ احکام ہیں۔اور اس میں یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " عیر سے ثور تک کے درمیان (سارا) مدینہ حرم ہے: جس نے اس میں کسی بدعت کا ارتکاب کیا بدعت کے کسی مرتکب کو پناہ دی تو اس پر اللہ کی فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہو گی۔قیامت کے دن اللہ تعا لیٰ اس سے کوئی عذر قبول کرے گا نہ کوئی بدلہ اور سب مسلمانوں کی ذمہ داری (امان) ایک (جیسی) ہے ان کا ادنیٰ شخص بھی ایسا کرسکتا ہے (امان دے سکتا ہے) جس شخص نے اپنے والد کے سواکسی اور کا (بیٹا) ہو نے کا دعویٰ کیا یا جس (غلام) نے اپنے موالی (آزاد کرنے والوں) کے سوا کسی اور کی طرف نسبت اختیار کی اس پر اللہ کی، فرشتوں کی ا اور سب لوگوں کی لعنت ہے۔قیامت کے دن اللہ تعا لیٰ اس سے کوئی عذر قبول فرمائے گا نہ بدلہ ابو بکر اور زہیر کی حدیث آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان "ان کا ادنیٰ شخص بھی ایسا کر سکتا ہے "پر ختم ہو گئی اور ان دونوں نے وہ حصہ ذکر نہیں کیا جو اس کے بعد ہے اور نہ ان کی حدیث میں یہ الفاظ ہیں: " وہ ان کی تلوار کے تھیلے کے ساتھ لٹکا ہوا تھا۔
ابراہیم تیمی اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں خطاب فرمایا اور کہا، جس کا یہ گمان ہے کہ ہمارے پاس پڑھنے کے لیے اللہ کی کتاب اور اس صحیفہ (ان کی تلوار کی نیام کے ساتھ ایک صحیفہ لٹکا ہوا تھا) کے سوا کچھ ہے وہ جھوٹ بولتا ہے، اس صحیفہ میں اونٹوں کی عمروں اور کچھ زخموں (کی دیت) کا ذکر ہے، اور اس میں یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مدینہ، عَیر سے لے کر ثَور تک حرم ہے، تو جس نے اس میں کسی قسم کا جرم کیا یا مجرم کو تحفظ و پناہ دی، اس پر اللہ، فرشتوں اور سب لوگوں کی لعنت ہو، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن، اس کا کوئی فرض قبول کرے گا، نہ نفل، مسلمانوں کی امان و پناہ یکساں ہے، ان کا کم حیثیت فرد بھی یہ کام کر سکتا ہے، اور جس نے اپنے باپ کے علاوہ کسی کی طرف نسبت کی یا جس نے اپنے آزاد کرنے والوں کے سوا کی طرف نسبت کی، اس پر اللہ، فرشتوں، اور تمام لوگوں کی لعنت ہو، اللہ قیامت کے دن اس کا کوئی فرض یا نفل قبول نہیں فرمائے گا۔“ ابوبکر اور زہیر کی حدیث، ”ان کا ادنیٰ فرد پناہ دے سکتا ہے“ پر ختم ہو گئی، ان کی روایت میں بعد والا حصہ نہیں ہے، اس طرح، ان کی روایت میں صحیفہ کے تلوار کی نیام کے ساتھ لٹکنے کا ذکر نہیں ہے۔