حدثنا عمرو الناقد ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال عمرو : وحدثنا سفيان بن عيينة ، قال: وقال ابن جريج ، عن الحسن بن مسلم ، عن طاوس ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " مثل المنفق والمتصدق كمثل رجل عليه جبتان او جنتان من لدن ثديهما إلى تراقيهما، فإذا اراد المنفق، وقال الآخر: فإذا اراد المتصدق ان يتصدق سبغت عليه او مرت، وإذا اراد البخيل ان ينفق قلصت عليه واخذت كل حلقة موضعها، حتى تجن بنانه وتعفو اثره "، قال: فقال ابو هريرة، فقال: " يوسعها فلا تتسع ".حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ عَمْرٌو : وَحَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، قَالَ: وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَثَلُ الْمُنْفِقِ وَالْمُتَصَدِّقِ كَمَثَلِ رَجُلٍ عَلَيْهِ جُبَّتَانِ أَوْ جُنَّتَانِ مِنْ لَدُنْ ثُدِيِّهِمَا إِلَى تَرَاقِيهِمَا، فَإِذَا أَرَادَ الْمُنْفِقُ، وَقَالَ الْآخَرُ: فَإِذَا أَرَادَ الْمُتَصَدِّقُ أَنْ يَتَصَدَّقَ سَبَغَتْ عَلَيْهِ أَوْ مَرَّتْ، وَإِذَا أَرَادَ الْبَخِيلُ أَنْ يُنْفِقَ قَلَصَتْ عَلَيْهِ وَأَخَذَتْ كُلُّ حَلْقَةٍ مَوْضِعَهَا، حَتَّى تُجِنَّ بَنَانَهُ وَتَعْفُوَ أَثَرَهُ "، قَالَ: فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ، فَقَالَ: " يُوَسِّعُهَا فَلَا تَتَّسِعُ ".
ابو زناد نے اعرج سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، نیز ابن جریج نے کہا: حسن بن مسلم سے، انھوں نے طاوس سے، انھوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ"خرچ کرنے والے اور صدقہ دینے والے کی مثال اس آدمی کی ہے جس کے جسم پر چھاتی سے لے کر ہنسلی کی ہڈیوں تک دو جبے یا دو زرہیں ہوں۔جب خرچ کرنے والا اور دوسرے (راوی) نے کہا: جب صدقہ کرنے والا۔خرچ کرنے کا ارادہ کرتاہے تو وہ زرہ اس (کے جسم) پر کھل جاتی ہے یا رواں ہوجاتی ہے اور جب بخیل خرچ کرنے کاارادہ کرتا ہےتو وہ اس (کے جسم) پر سکڑ جاتی ہے اورہر حلقہ اپنی جگہ (کومضبوطی سے) پکڑ لیتا ہے حتیٰ کہ اس (کی انگلیوں) کے پوروں کو ڈھانپ دیتا ہے اور اس کے نقش پا کو مٹا دیتا ہے۔"کہا: تو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ نے فرمایا: "وہ (بخیل) اس کو کھولنا چاہتا ہے لیکن وہ کھلتی نہیں۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خرچ کرنے والے اور صدقہ دینے والے کی مثال اس آدمی کی مثال ہے جو چھاتی سے لے کر گلے تک دو کرتے یا دو زرہیں پہنے ہوئے ہے۔ جب خرچ کرنے والے اور دوسرے راوی کے بقول صدقہ دینے والا۔ صدقہ دینے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ زرہ (پورے جسم پر) پھیل جاتی ہے یا پوری ہو جاتی ہے اور جب بخیل خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ (اپنی جگہ) جسم پر سکڑ جاتی ہے اور ہر حلقہ اپنی جگہ جم جاتا ہے حتی کہ اس کے پوروں کو چھپا لیتا ہے اور اس کے نقش پا کو مٹا دیتا ہے“ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اس کو وسیع کرنا چاہتا ہے لیکن وہ کشادہ نہیں ہوتی یا کھلتی نہیں ہے۔“
مثل البخيل والمتصدق كمثل رجلين عليهما جبتان من حديد قد اضطرت أيديهما إلى ثديهما وتراقيهما فجعل المتصدق كلما تصدق بصدقة انبسطت عنه حتى تغشى أنامله وتعفو أثره وجعل البخيل كلما هم بصدقة قلصت وأخذت كل حلقة بمكانها
مثل البخيل والمتصدق مثل رجلين عليهما جبتان من حديد قد اضطرت أيديهما إلى تراقيهما فكلما هم المتصدق بصدقته اتسعت عليه حتى تعفي أثره وكلما هم البخيل بالصدقة انقبضت كل حلقة إلى صاحبتها وتقلصت عليه وانضمت يداه إلى تراقيه
مثل البخيل والمتصدق مثل رجلين عليهما جنتان من حديد إذا هم المتصدق بصدقة اتسعت عليه حتى تعفي أثره وإذا هم البخيل بصدقة تقلصت عليه وانضمت يداه إلى تراقيه وانقبضت كل حلقة إلى صاحبتها فيجهد أن يوسعها فلا يستطيع
مثل البخيل والمتصدق كمثل رجلين عليهما جنتان من حديد قد اضطرت أيديهما إلى ثديهما وتراقيهما فجعل المتصدق كلما تصدق بصدقة انبسطت عنه حتى تغشي أنامله وتعفو أثره وجعل البخيل كلما هم بصدقة قلصت وأخذت كل حلقة مكانها
مثل المنفق والمتصدق كمثل رجل عليه جبتان أو جنتان من لدن ثديهما إلى تراقيهما فإذا أراد المنفق وقال الآخر فإذا أراد المتصدق أن يتصدق سبغت عليه أو مرت وإذا أراد البخيل أن ينفق قلصت عليه وأخذت كل حلقة موضعها حتى تجن بنانه وتعفو أثره
مثل المنفق المتصدق والبخيل كمثل رجلين عليهما جبتان أو جنتان من حديد من لدن ثديهما إلى تراقيهما فإذا أراد المنفق أن ينفق اتسعت عليه الدرع أو مرت حتى تجن بنانه وتعفو أثره وإذا أراد البخيل أن ينفق قلصت ولزمت كل حلقة موضعها حتى إذا أخذته برقبته
مثل البخيل والمتصدق مثل رجلين عليهما جنتان من حديد قد اضطرت أيديهما إلى تراقيهما فكلما هم المتصدق بصدقة اتسعت عليه حتى تعفي أثره وكلما هم البخيل بصدقة تقبضت كل حلقة إلى صاحبتها وتقلصت عليه وانضمت يداه إلى تراقيه
مثل البخيل والمتصدق كمثل رجلين عليهما جبتان أو جنتان من حديد إلى ثدييهما أو إلى تراقيهما فجعل المتصدق كلما تصدق بشيء ذهبت عن جلده حتى تجن بنانه ويعفو أثره وجعل البخيل كلما أنفق شيئا أو حدث به نفسه عضت كل حلقة مكانها فيوسعها ولا تتسع
حافظ عبدالله شميم حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيفه همام بن منبه 3
´بخیل اور سخی کی تمثیل` «. . . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلُ الْبَخِيلِ وَالْمُتَصَدِّقِ، كَمَثَلِ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ أَوْ جُنَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ إِلَى ثَدْيَيْهِمَا أَوْ إِلَى تَرَاقِيهِمَا، فَجَعَلَ الْمُتَصَدِّقُ كُلَّمَا تَصَدَّقَ بِشَيْءٍ ذَهَبَتْ عَنْ جِلْدِهِ حَتَّى تُجِنَّ بَنَانَهُ وَيَعْفُوَ أَثَرُهُ، وَجَعَلَ الْبَخِيلُ كُلَّمَا أَنْفَقَ شَيْئًا أَوْ حَدَّثَ بِهِ نَفْسَهُ، عَضَّتْ كُلُّ حَلْقَةٍ مَكَانَهَا فَيُوَسِّعُهَا وَلا تَتَّسِعُ .» ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بخیل اور صدقہ دینے والے کی مثال ایسے دو شخصوں کی سی ہے جن کے بدن پر لوہے کے دو کرتے یا دو زرہیں ہوں، جو ان کی چھاتی یا ہنسلی تک ہوں۔ جب صدقہ دینے والا کوئی چیز صدقہ کرتا ہے تو وہ اس کے جسم سے دور ہٹتا جاتا ہے، اور اس کی انگلیوں کو چھپا دیتا ہے اور (چلنے میں) اس کے پاوں کا نشان مٹتا جاتا ہے۔ اور بخیل جب بھی کوئی چیز خرچ کرتا ہے یا خرچ کرنے کا اپنے دل میں ارادہ کرتا ہے تو اس کرتے یا زرہ کا ہر حلقہ اپنی جگہ کاٹنے لگتا ہے۔ بخیل اسے کشادہ کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن وہ کشادہ نہیں ہو پاتا۔“[صحيفه همام بن منبه/متفرق: 3]
شرح الحدیث:
اس حدیث میں بخیل اور صدقہ کرنے والے کی مثالیں بیان کی گئی ہیں۔ سخی کی زرہ اتنی کشادہ ہو جاتی ہے کہ اس کی انگلیاں اس میں چھپ جاتی ہیں، اور اتنی نیچے ہو جاتی ہے جیسے بہت نیچا کپڑا، آدمی جب چلے تو وہ زمین پر گھسٹتا رہتا ہے، اور پاؤں کا نشان مٹا دیتا ہے، یعنی سخی آدمی کا دل روپیہ خرچ کرنے سے خوش ہوتا ہے، اور کشادہ ہو جاتا ہے۔ بخیل کی زرہ پہلے ہی مرحلے پر اس کے جسم کو کاٹنے لگتی ہے اور اس کو سخاوت کی توفیق ہی نہیں ہوتی۔ اس کے ہاتھ زرہ کے اندر قید ہوکر رہ جاتے ہیں۔ [ارشاد الساري: 38/3]
امام بغوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”سخی جب اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کام کے لیے اس کا سینہ کشادہ ہو جاتا ہے، اور اس کے ہاتھ بھی اس معاملہ میں اتفاق کرتے ہیں، اور وہ ہاتھ کھلا رکھ کر خرچ کرتا ہے کم خرچ نہیں کرتا۔ اور بخیل کا سینہ تنگ ہو جاتا ہے، اور اس کے ہاتھ نیکی کے کام میں خرچ کرنے سے کتراتے ہیں۔“[شرح السنة للبغوي: 159/6]
صحیفہ ہمام بن منبہ شرح حافظ عبداللہ شمیم، حدیث\صفحہ نمبر: 3
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2359
1
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: سخی اور بخیل کی صحیح تمثیل اگلی روایات میں آگئی ہے اس حدیث میں تقدیم و تاخیر اور تحریف ہو گئی ہے۔ (مَثَلُ الْمُنْفِقِ وَالْمُتَصَدِّقِ) کی جگہ (مَثَلُ الْبَخِيلِ وَالْمُنْفِقِ) ہونا چاہیے (كَمَثَلِ رَجُل) کی جگہ (كَمَثَلِ رَجُلَيْنِ، ) ہونا چاہیے (جبتان او جَنَّتَانِ) کی جگہ جَنَّتَانِ ہے (تُجِنُّ بَنَانَهُ، وَتَعْفُو أَثَرَهُ) کا تعلق متصدق سے ہے بخیل سے نہیں ہے اور (يوسعها فلا تتسع) کا تعلق بخیل سے ہے۔