محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے عون بن ابی جحیفہ سے حدیث بیان کی، ا نھوں نے منذر بن جریر سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی، انھوں نے کہا ؛ ہم دن کے ابتدا ئی حصے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حا جر تھے کہ آپ کے پا س کچھ لو گ ننگے پاؤں ننگے بدن سوراخ کر کے دن کی دھا ری دار چادریں یا غبائیں گلے میں ڈا لے اور تلواریں لٹکا ئے ہو ئے آئے ان میں سے اکثر بلکہ سب کے سب مضر قبیلے سے تھے ان کی فاقہ زدگی کو دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رخ نور غمزدہ ہو گیا آپ اندر تشریف لے گئے پھر با ہر نکلے تو بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا انھوں نے اذان دی اور اقامت کہی آپ نے نماز ادا کی، پھر خطبہ دیا اور فرما یا: "اے لو گو!اپنے رب سے ڈرو جس نے تمھیں ایک جا ن سے پیدا کیا۔۔۔آیت کے آخر تک "بے شک اللہ تم پر نگرا ن ہے اور وہ آیت جو سورہ حشر میں ہے اللہ سے ڈرو اور ہر جا ن دیکھے کہ اس نے کل کے لیے آگے کیا بھیجا ہے (پھر فرمایا) آدمی پر لازم ہے کہ وہ اپنے دینا ر سےاپنے درہم سے اپنے کپڑے سے اپنی گندم کے ایک صاع سے اپنی کھجور کے ایک صاع سے۔ حتیٰ کہ آپ نے فرمایا:۔۔۔چا ہے کھجور کے ایک ٹکڑے کے ذریعے سے صدقہ کرے (جریرنے) کہا: تو انصار میں سے ایک آدمی ایک تھیلی لا یا اس کی ہتھیلی اس (کو اٹھا نے) سے عاجز آنے لگی تھی بلکہ عا جز آگئی تھی کہا: پھر لو گ ایک دوسرے کے پیچھے آنے لگے یہاں تک کہ میں نے کھا نے اور کپڑوں کے دو ڈھیر دیکھے حتیٰ کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک دیکھا وہ اس طرح دمک رہا تھا جیسے اس پر سونا چڑاھا ہوا ہو۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "جس نے اسلا م میں کوئی اچھا طریقہ رائج کیا تو اس کے لیے اس کا (اپنا بھی) اجر ہےے اور ان کے جیسا اجر بھی جنھوں نے اس کے بعد اس (طریقے) پر عمل کیا اس کے بغیر کہ ان کے اجر میں کوئی کمی ہو اور جس نے اسلا م میں کسی برے طریقے کی ابتدا کی اس کا بو جھ اسی پر ہے اور ان کا بو جھ بھی جنھوں نے اس کے بعد اس پر عمل کیا اس کے بغیر کہ ان کے بو جھ میں کوئی کمی ہو۔
حضرت جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم دن کے آغاز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ لوگ ننگے پاؤں ننگے بدن گلے میں دھاری داراونی چادریں یا عبائیں پہنے ہوئے اور تلواریں لٹکائے ہوئے آئے ان میں سے اکثر بلکہ سب کے سب مضر قبیلہ سے تعلق رکھتے تھے ان کے فقرو فاقہ کو دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رخ انور متغیر ہو گیا آپصلی اللہ علیہ وسلم اندر تشریف لے گئے پھر باہر نکلے اور بلال کو حکم دیا انھوں نے اذان اور اقامت کہی آپصلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھ کر خطبہ دیا اور فرمایا: ”اے لوگو! اپنے اس رب سے ڈرو جس نے تمھیں ایک جان سے پیدا کیا پوری آیت پڑھی نساء آیت 1۔ بے شک اللہ تم پر نگہبان اور محافظ ہے۔ اور سورۃ حشر کی آیت کو اللہ سے ڈرو اور ہر نفس غور و فکر کرے اس نے آنے والے کل کے لیے آگے بھیجا ہے اور اللہ کے (غضب اور نافرمانی سے) بچو آیت18 ہر آدمی اپنا (دینار درہم اپنا کپڑا اپنا گندم کا صاع، کھجور کا صاع صدقہ کرے“ حتیٰ کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خواہ کھجور کا ٹکڑا ہی صدقہ کرے)“ تو ایک انصاری ایک تھیلی لایا اس کا ہاتھ اس کو اٹھانے سے بےبس اور عاجز ہو رہا تھا بلکہ عاجز ہو ہی گیا تھا پھر لوگ لگاتار لا رہے تھے حتیٰ کہ میں نے غلہ اور کپڑوں کے دو ڈھیر دیکھے یہاں تک کہ میں نے دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارکہ (خوشی و مسرت) سے جگ مگ کر رہا تھا گویا کہ اس پر سونے کا جھول پھیرا گیا ہے۔ اس پررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اسلام میں اچھا طریقہ اپنایا تو اسے اس کا اجر ملے گا اور ان لوگوں کا اجر بھی جنہوں نے(اسے دیکھ کر)اس کے بعد اس پر عمل کیا۔ بغیر اس کے کہ اجرو ثواب میں کسی قسم کی کمی ہو اور جس نے اسلام میں غلط راہ عمل اختیار کی (بری چال اپنائی) اس پر اس کا گناہ اور بوجھ ہوگا اور اس کے بعد (اس کے دیکھا دیکھی) جو اس پر عمل کریں گے ان کا گناہ بھی بغیر اس کے کہ ان کے گناہ میں کسی قسم کی کمی واقع ہو۔