فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2553
´تھوڑے صدقے کا بیان۔`
عدی بن حاتم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آگ سے بچو، اگرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا اللہ کی راہ میں دے کر سہی۔“ [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2553]
اردو حاشہ:
یہ ایک فرضی بات ہے، یعنی جو میسر ہے صدقہ کرو۔ غریب اپنے تھوڑے مال سے اور امیر زیادہ مال سے، نیز چھوٹی نیکی کو حقیر نہ سمجھا جائے۔ ممکن ہے وہی نیکی خلوص کی وجہ سے نجات اور کامیابی کا ذریعہ بن جائے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2553
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2554
´تھوڑے صدقے کا بیان۔`
عدی بن حاتم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہنم کا ذکر کیا، اور نفرت سے اپنا منہ پھیر لیا، اور اس سے پناہ مانگی۔ شعبہ نے ذکر کیا کہ آپ نے تین دفعہ ایسا کیا، پھر فرمایا: ”آگ سے بچو اگرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا ہی اللہ کی راہ میں دے کر سہی۔ اور اگر اسے نہ پاس کو تو بھلی بات کے ذریعہ معذرت کر کے سہی۔“ [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2554]
اردو حاشہ:
(1) یعنی جہنم سے بچاؤ اور جنت میں دخول صرف مالداروں ہی کے لیے خاص نہیں۔ فقیر لوگ بھی حسن نیت کے ساتھ معمولی چیز خرچ کر کے سخاوت کا درجہ حاصل کر سکتے ہیں۔ اگر بالفرض کسی کے پاس کچھ بھی نہ ہو تب بھی اس کے پاس اللہ تعالیٰ کی نعمت زبان تو ہے ہی۔ اس کے ساتھ بھی یہ مقصود حاصل ہو سکتا ہے۔ نیک کلمہ منہ سے نکالیں، کسی کو برا نہ کہیں، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کریں، مسکرا کر ملیں، پاکیزہ بات کریں، شر سے زبان بند رکھیں، نجات اور کامیابی میسر ہوگی۔ ان شاء اللہ
(2) راوی حدیث حصرت عدی رضی اللہ عنہ عرب کے ایک مشہور اور سخی شخص حاتم طائی کے فرزند تھے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2554