فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1326
´بائیں طرف سلام پھیرنے کی کیفیت کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دائیں طرف «السلام عليكم ورحمة اللہ» کہتے ہوئے سلام پھیرتے یہاں تک کہ آپ کے دائیں گال کی سفیدی دکھائی دینے لگتی، اور بائیں طرف «السلام عليكم ورحمة اللہ» کہتے ہوئے سلام پھیرتے یہاں تک کہ آپ کے بائیں گال کی سفیدی دکھائی دینے لگتی۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1326]
1326۔ اردو حاشیہ: روایات کے تتبع سے سلام کہنے کے چار طریقے ملتے ہیں، ان میں سے کسی ایک پر بھی عمل کر لیا جائے تو درست ہے۔
➊ دائیں اور بائیں دونوں جانب «السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ» کہنا اور یہ طریقہ زیادہ مشہور اور معمول بہ ہے کیونکہ اکثر روایات میں یہی طریقہ مروی ہے۔
➋ دائیں اور بائیں دونوں جانب «السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وبركاتُه» کہنا۔
➌ دابئیں جانب «السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ» اور بائیں جانب «السَّلَامُ عَلَيْكُمْ»
➍ صرف سامنے کی طرف منہ کر کے «السَّلَامُ عَلَيْكُمْ» کہنا اور چہرے کا میلان تھوڑا سا دائیں جانب ہو۔ بعض علماء دائیں جانب «السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وبركاتُه» اور بائیں جانب «السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ» کہنے کے قائل ہیں لیکن ان کا یہ موقف محل نظر ہے کیونکہ سنن ابی داود کی جس روایت سے صرف دائیں جانب «وبرکاتہ» کا اضافہ ثابت ہے علمائے محققین اس کی بابت فرماتے ہیں کہ سنن ابی داود کے صحیح اور معتمد نسخوں میں دونوں طرف «وبركاتُه» کا اضافہ منقول ہے۔ بنابریں دائیں اور بائیں دونوں جانب «وبركاتُه» کہنا چاہیے۔ واللہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [أصل صفة صلاة النبي، للألباني، ص: 1036-1023، وذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: 306-296/15]
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1326