موسیٰ بن طلحہ نے کہا: مجھے حضرت عثمان بن ابو عاص ثقفی رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ” اپنی قوم کی امامت کراؤ۔“ میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! میں اپنے دل میں کچھ محسوس کرتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”میرے قریب ہو جاؤ۔“ آپ نے مجھے اپنے سامنے بٹھا لیا، پھر اپنی ہتھیلی میر ی دونوں چھاتیوں کے درمیان رکھی، اس کے بعد فرمایا: ”رخ پھیرو۔“ اس کے بعد آپ نے ہتھیلی میری پشت میرے دونوں کندھوں کے درمیان رکھی، پھر فرمایا: ” اپنی قوم کی امامت کراؤ اور جو لوگوں کا امام بنے، وہ تخفیف کرے کیونکہ ان میں بوڑھے ہوتے ہیں، ان میں بیمار ہوتے ہیں، ان میں کمزور ہوتے ہیں اور ان میں ضرورت مند ہوتے ہیں، جب تم میں سے کوئی اکیلا نماز پڑھے تو جیسے چاہے پڑھے۔“
حضرت عثمان بن ابی العاص ثقفی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی قوم کی امامت کراؤ“۔ میں نے عرض کیا مجھے کچھ جھجک محسوس ہوتی ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قریب ہوجا“۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے سامنے بٹھا لیا، پھر اپنی ہتھیلی میرے سینہ پر میرے پستانوں کے درمیان رکھی، پھر فرمایا: ”پھر جا“ پھرنے کے بعد آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہتھیلی میری پشت پر میرے کندھوں کے درمیان رکھی، پھر فرمایا: ”اپنی قوم کی امامت کراؤ اور جو لوگوں کا امام بنے وہ نماز میں تخفیف کرے، کیونکہ ان میں بوڑھے بھی ہوتے ہیں، ان میں بیمار بھی ہوتے ہیں،ان میں کمزور بھی ہوتے ہیں۔ اور ان میں ضرورت مند بھی ہوتے ہیں جب تم میں سے کوئی اکیلا پڑھے تو جیسے چاہے پڑھے۔“