ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ کو یونس نے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا کہ آپ نے (حجۃ الوداع کے موقع پر) فرمایا کہ ہم کل ان شاء اللہ خیف، بنو کنانہ میں قیام کریں گے جہاں ایک زمانہ میں کفار مکہ نے کفر ہی پر قائم رہنے کی آپس میں قسمیں کھائیں تھیں آپ کی مراد وادی محصب سے تھی۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "If Allah will, tomorrow we will encamp in Khaif Bani Kinana, the place where the pagans took the oath of Kufr (disbelief) against the Prophet. He meant Al-Muhassab. (See Hadith No. 659, Vol. 2)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 571
نحن نازلون غدا بخيف بني كنانة حيث تقاسموا على الكفر يعني ذلك المحصب وذلك أن قريشا وكنانة تحالفت على بني هاشم وبني عبد المطلب أو بني المطلب أن لا يناكحوهم ولا يبايعوهم حتى يسلموا إليهم النبي
نحن نازلون غدا بخيف بني كنانة حيث تقاسموا على الكفر وذلك إن قريشا وبني كنانة تحالفت على بني هاشم وبني المطلب أن لا يناكحوهم ولا يبايعوهم حتى يسلموا إليهم رسول الله
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7479
7479. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”ہم ان شاؑاللہ کل خیف بنو کنانہ میں قیام کریں گے جہاں (ایک زمانے میں) کفار مکہ نے کفر پر قائم رہنے کے لیے آپس میں قسمیں کھائی تھیں۔“ خیف بنو کنانہ سے مراد وادی محصب ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7479]
حدیث حاشیہ: 1۔ وادی محصب مکہ مکرمہ اور منیٰ کے درمیان واقع ہے۔ وہاں قریش نے بنوہاشم اور بنو مطلب سے بائیکاٹ کرنے کے متعلق قسمیں اٹھائی تھیں۔ ان کا باہمی معاہدہ ہوا تھا کہ ہم ان سے خریدوفروخت، شادی بیاہ، رہن سہن اور لین دین نہیں کریں گے یہاں تک کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمارے حوالے کر دیں۔ انھوں نے اس بائیکاٹ کا معاہدہ لکھ کی بیت اللہ مین لٹکا دیا تھا۔ اس کی وضاحت کتاب الحج میں ہے۔ (صحیح البخاري، الحج، حدیث: 1590) 2۔ اس حدیث میں وضاحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالحجہ کی بارہ تاریخ کو منیٰ میں قیام کے دوران میں فرمایا تھا۔ ایک روایت میں ہے: فتح مکہ کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ عزم کا اظہار کیا تھا۔ (صحیح البخاري، مناقب الأنصار، حدیث: 3882) ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع اور فتح مکہ دونوں موقعوں پر اس کا اظہار کیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے عزم کو اللہ تعالیٰ کی مشیت پر موقوف رکھا، پھر اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے اسباب وذرائع مہیا فرمائے۔ اللہ تعالیٰ اگر چاہے تو ممکن اور آسان کام کو غیر ممکن اور مشکل کر دے کیونکہ کائنات کا نظام اس کی مشیت سے وابستہ ہے۔ واللہ أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7479