حدثنا عبدان، اخبرنا عبد الله، اخبرنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يؤتى بالصبيان فيدعو لهم، فاتي بصبي، فبال على ثوبه، فدعا بماء فاتبعه إياه، ولم يغسله".حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤْتَى بِالصِّبْيَانِ فَيَدْعُو لَهُمْ، فَأُتِيَ بِصَبِيٍّ، فَبَالَ عَلَى ثَوْبِهِ، فَدَعَا بِمَاءٍ فَأَتْبَعَهُ إِيَّاهُ، وَلَمْ يَغْسِلْهُ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو ہشام بن عروہ نے خبر دی، انہیں ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بچوں کو لایا جاتا تو آپ ان کے لیے دعا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ ایک بچہ لایا گیا اور اس نے آپ کے کپڑے پر پیشاب کر دیا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگایا اور پیشاب کی جگہ پر اسے ڈالا کپڑے کو دھویا نہیں۔
Narrated `Aisha: The boys used to be brought to the Prophet and he used to invoke for Allah's blessing upon them. Once an infant was brought to him and it urinated on his clothes. He asked for water and poured it over the place of the urine and did not wash his clothes.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 366
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6355
6355. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ کے پاس کو لایا جاتا تو آپ ان کے لیے دعا کرتے تھے ایک مرتبہ ایک بچہ لایا گیا تو اس نے آپ کو کے کپڑوں پر پیشاب کر دیا۔ آپ نے پانی منگوایا اور پیشاب کی جگہ پر اسے ڈال دیا اور کپڑے کو دھویا نہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6355]
حدیث حاشیہ: یہ حضرت حسن یا حضرت حسین ام فلیس کے فرزند تھے۔ معلوم ہوا کہ شیر خوار بچے کے پیشاب پرپانی ڈال دینا کافی ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6355