Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الدَّعَوَاتِ
کتاب: دعاؤں کے بیان میں
31. بَابُ الدُّعَاءِ لِلصِّبْيَانِ بِالْبَرَكَةِ وَمَسْحِ رُءُوسِهِمْ:
باب: بچوں کے لیے برکت کی دعا کرنا اور ان کے سر پر شفقت کا ہاتھ پھیرنا۔
حدیث نمبر: 6355
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤْتَى بِالصِّبْيَانِ فَيَدْعُو لَهُمْ، فَأُتِيَ بِصَبِيٍّ، فَبَالَ عَلَى ثَوْبِهِ، فَدَعَا بِمَاءٍ فَأَتْبَعَهُ إِيَّاهُ، وَلَمْ يَغْسِلْهُ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو ہشام بن عروہ نے خبر دی، انہیں ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بچوں کو لایا جاتا تو آپ ان کے لیے دعا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ ایک بچہ لایا گیا اور اس نے آپ کے کپڑے پر پیشاب کر دیا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگایا اور پیشاب کی جگہ پر اسے ڈالا کپڑے کو دھویا نہیں۔
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6355 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6355  
حدیث حاشیہ:
یہ حضرت حسن یا حضرت حسین ام فلیس کے فرزند تھے۔
معلوم ہوا کہ شیر خوار بچے کے پیشاب پرپانی ڈال دینا کافی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6355   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5468  
5468. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کی خدمت میں ایک بچہ لایا گیا تو آپ ﷺ نے کھجور چبا کر اس کے تالو میں لگائی۔ اس نے آپ پر پیشاب کر دیا تو آپ نے اس جگہ پر پانی بہا دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5468]
حدیث حاشیہ:
بچہ بعد ولادت فوراً ہی خدمت میں لایا گیا۔
آپ نے تحنیک فرمائی یعنی کھجور کا ٹکڑا اپنے دہان مبارک میں نرم کر کے بچے کو چٹا دیا۔
اسی سے باب کا مضمون ثابت ہوا۔
عقیقہ کا ارادہ نہ ہو تو پیدا ہوتے ہی ختنہ و تحنیک کرنا جائز ہے۔
عقیقہ کرنا ہو تو یہ اعمال بروز عقیقہ ہی کئے جائیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5468   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5468  
5468. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کی خدمت میں ایک بچہ لایا گیا تو آپ ﷺ نے کھجور چبا کر اس کے تالو میں لگائی۔ اس نے آپ پر پیشاب کر دیا تو آپ نے اس جگہ پر پانی بہا دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5468]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں نومولود بچوں کو لایا جاتا تو آپ ان کے لیے خیر و برکت کی دعا کرتے۔
ایک بچے کو لایا گیا تو اس نے آپ کے کپڑوں پر پیشاب کر دیا۔
آپ نے پانی منگوا کر کپڑے پر بہا دیا اسے دھویا نہیں۔
(صحیح البخاري، الدعوات، حدیث: 6355)
ایک روایت میں ہے کہ بچے کو گھٹی دینے کے لیے آپ نے اپنی گود میں بٹھایا تو اس نے پیشاب کر دیا، آپ نے وہاں پانی بہا دیا۔
(صحیح البخاري، الأدب، حدیث: 6002) (2)
امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصود یہ ہے کہ اگر نومولود کے عقیقے کا ارادہ نہ ہو تو پیدا ہوتے ہی اس کا نام رکھ دیا جائے اور اسی وقت گھٹی دے دی جائے اور اگر عقیقہ کرنا ہو تو یہ کام ساتویں دن کرنا چاہیے۔
(3)
اس حدیث سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے کہ نومولود، ولادت کے فوراً بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا تو آپ نے کھجور کا ٹکڑا اپنے منہ مبارک میں چبا کر نرم کر کے بچے کے حلق میں لگا دیا۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5468