حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن شعبة، قال: حدثني الحكم، عن ابن ابي ليلى، حدثنا علي،" ان فاطمة عليهما السلام اتت النبي صلى الله عليه وسلم تشكو إليه ما تلقى في يدها من الرحى وبلغها انه جاءه رقيق فلم تصادفه، فذكرت ذلك لعائشة، فلما جاء اخبرته عائشة، قال: فجاءنا وقد اخذنا مضاجعنا، فذهبنا نقوم، فقال: على مكانكما، فجاء فقعد بيني وبينها حتى وجدت برد قدميه على بطني، فقال: الا ادلكما على خير مما سالتما إذا اخذتما مضاجعكما او اويتما إلى فراشكما؟ فسبحا ثلاثا وثلاثين، واحمدا ثلاثا وثلاثين، وكبرا اربعا وثلاثين، فهو خير لكما من خادم".حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَكَمُ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ،" أَنَّ فَاطِمَةَ عَلَيْهِمَا السَّلَام أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَشْكُو إِلَيْهِ مَا تَلْقَى فِي يَدِهَا مِنَ الرَّحَى وَبَلَغَهَا أَنَّهُ جَاءَهُ رَقِيقٌ فَلَمْ تُصَادِفْهُ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ، فَلَمَّا جَاءَ أَخْبَرَتْهُ عَائِشَةُ، قَالَ: فَجَاءَنَا وَقَدْ أَخَذْنَا مَضَاجِعَنَا، فَذَهَبْنَا نَقُومُ، فَقَالَ: عَلَى مَكَانِكُمَا، فَجَاءَ فَقَعَدَ بَيْنِي وَبَيْنَهَا حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ قَدَمَيْهِ عَلَى بَطْنِي، فَقَالَ: أَلَا أَدُلُّكُمَا عَلَى خَيْرٍ مِمَّا سَأَلْتُمَا إِذَا أَخَذْتُمَا مَضَاجِعَكُمَا أَوْ أَوَيْتُمَا إِلَى فِرَاشِكُمَا؟ فَسَبِّحَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَاحْمَدَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَكَبِّرَا أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ، فَهُوَ خَيْرٌ لَكُمَا مِنْ خَادِمٍ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، کہا کہ مجھ سے حکم نے بیان کیا، ان سے ابن ابی لیلیٰ نے، ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ شکایت کرنے کے لیے حاضر ہوئیں کہ چکی پیسنے کی وجہ سے ان کے ہاتھوں میں کتنی تکلیف ہے۔ انہیں معلوم ہوا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ غلام آئے ہیں لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی ملاقات نہ ہو سکی۔ اس لیے عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس کا ذکر کیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ سے اس کا تذکرہ کیا۔ علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں تشریف لائے (رات کے وقت) ہم اس وقت اپنے بستروں پر لیٹ چکے تھے ہم نے اٹھنا چاہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم دونوں جس طرح تھے اسی طرح رہو۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے اور فاطمہ کے درمیان بیٹھ گئے۔ میں نے آپ کے قدموں کی ٹھنڈک اپنے پیٹ پر محسوس کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تم دونوں نے جو چیز مجھ سے مانگی ہے، کیا میں تمہیں اس سے بہتر ایک بات نہ بتا دوں؟ جب تم (رات کے وقت) اپنے بستر پر لیٹ جاؤ تو 33 مرتبہ «سبحان الله»، 33 مرتبہ «الحمد الله» اور 34 مرتبہ «الله اكبر» پڑھ لیا کرو یہ تمہارے لیے لونڈی غلام سے بہتر ہے۔
Narrated `Ali: Fatima went to the Prophet complaining about the bad effect of the stone hand-mill on her hand. She heard that the Prophet had received a few slave girls. But (when she came there) she did not find him, so she mentioned her problem to `Aisha. When the Prophet came, `Aisha informed him about that. `Ali added, "So the Prophet came to us when we had gone to bed. We wanted to get up (on his arrival) but he said, 'Stay where you are." Then he came and sat between me and her and I felt the coldness of his feet on my `Abdomen. He said, "Shall I direct you to something better than what you have requested? When you go to bed say 'Subhan Allah' thirty-three times, 'Al hamduli l-lah' thirty three times, and Allahu Akbar' thirty four times, for that is better for you than a servant."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 64, Number 274
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2988
´خمس کے مصارف اور قرابت داروں کو حصہ دینے کا بیان۔` ابن اعبد کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا: کیا میں تمہیں اپنے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی جو آپ کو اپنے تمام کنبے والوں میں سب سے زیادہ محبوب اور پیاری تھیں کے متعلق نہ بتاؤں؟ میں نے کہا: کیوں نہیں، ضرور بتائیے، آپ نے کہا: فاطمہ رضی اللہ عنہا نے چکی پیسی یہاں تک کہ ان کے ہاتھوں میں نشان پڑ گئے، اور پانی بھربھر کر مشک لاتیں جس سے ان کے سینے میں درد ہونے لگا اور گھر میں جھاڑو دیتیں جس سے ان کے کپڑے خاک آلود ہو جاتے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ غلام اور لونڈیاں آئیں تو میں نے ان سے کہا: اچھا ہوتا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 2988]
فوائد ومسائل: یہ روایت مذکورہ بالا تفصیل کے ساتھ اس سند سے ضعیف ہے۔ مگر بالاختصار یہ دوسری سند سے صحیح ثابت ہے جیسے کہ آئندہ حدیث نمبر 5062 میں موجود ہے۔ اور مذکورہ بالا تسبیحات انتہائی فضیلت رکھی ہیں۔
2۔ اور اس میں ایک بیٹی اور بیوی کو گھر والوں کا کام کرنے کی تلقین بھی ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2988
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5361
5361. سیدنا علی بن ابی طالب ؓ سے روایت ہے کہ سیدہ فاطمہ ؓ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور شکایت کی چکی پیسنے کی وجہ سے ان کے ہاتھوں میں چھالے پڑ گئے ہیں انہں اطلاع ملی تھی کہ آپ ﷺ کے پاس قیدی عورتیں آئی ہوئی ہیں۔ لیکن انہیں آپ سے ملاقات کرنے کا اتفاق نہ ہوا اس لیے سیدہ عائشہ ؓ سے ذکر کیا۔ جب آپ ﷺ تشریف لائے تو سیدہ عائشہ ؓ نے آپ سے اس بات کا تذکرہ کیا۔ سیدنا علی بن ابی طالب ؓ کا بیان ہے کہ آپ ﷺ ہمارے پاس اس وقت تشریف لائے جب ہم اپنے ہستروں میں لیٹ چکے تھے۔ ہم نے اٹھنے کا ارادہ کیا آپ نے فرمایا: ”تم اپنی جگہ پر رہو۔“ چنانچہ آپ میرے اور سیدہ فاطمہ ؓ کے درمیان بیٹھ گئے حتیٰ کہ میں نے آپ کے قدموں کی ٹھنڈک اپنے پیٹ پر محسوس کی، پھر آپ نے فرمایا: ”میں تمہیں ایسی بات نہ بتاؤں جو تمہاری طلب کردہ چیز سے بہتر ہو۔ جب تم اپنے بستر ہو جاؤ تو 33 مرتبہ سبحان اللہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[صحيح بخاري، حديث نمبر:5361]
حدیث حاشیہ: اللہ تم کو کام کاج کی طاقت دے گا اور خادم کی حاجت نہ رہے گی۔ جب لخت جگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حالت ہے تو دوسری عورتوں کی کیا حقیقت ہے کہ وہ اپنے آپ کو بڑی خاندانی سمجھ کر گھریلو کام کاج کو اپنے لیے عار سمجھیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5361
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5361
5361. سیدنا علی بن ابی طالب ؓ سے روایت ہے کہ سیدہ فاطمہ ؓ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور شکایت کی چکی پیسنے کی وجہ سے ان کے ہاتھوں میں چھالے پڑ گئے ہیں انہں اطلاع ملی تھی کہ آپ ﷺ کے پاس قیدی عورتیں آئی ہوئی ہیں۔ لیکن انہیں آپ سے ملاقات کرنے کا اتفاق نہ ہوا اس لیے سیدہ عائشہ ؓ سے ذکر کیا۔ جب آپ ﷺ تشریف لائے تو سیدہ عائشہ ؓ نے آپ سے اس بات کا تذکرہ کیا۔ سیدنا علی بن ابی طالب ؓ کا بیان ہے کہ آپ ﷺ ہمارے پاس اس وقت تشریف لائے جب ہم اپنے ہستروں میں لیٹ چکے تھے۔ ہم نے اٹھنے کا ارادہ کیا آپ نے فرمایا: ”تم اپنی جگہ پر رہو۔“ چنانچہ آپ میرے اور سیدہ فاطمہ ؓ کے درمیان بیٹھ گئے حتیٰ کہ میں نے آپ کے قدموں کی ٹھنڈک اپنے پیٹ پر محسوس کی، پھر آپ نے فرمایا: ”میں تمہیں ایسی بات نہ بتاؤں جو تمہاری طلب کردہ چیز سے بہتر ہو۔ جب تم اپنے بستر ہو جاؤ تو 33 مرتبہ سبحان اللہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[صحيح بخاري، حديث نمبر:5361]
حدیث حاشیہ: (1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس عورت کو گھر کے کام کاج روٹی پکانا، صفائی کرنا اور چکی پیسنا وغیرہ کی طاقت ہو اور متعارف ہو کہ وہ یہ کام بآسانی کر سکتی ہے تو شوہر کو اس کے لیے خادمہ کا بندوبست کرنا لازم نہیں ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی تکلیف سن کر حضرت علی رضی اللہ عنہ سے نہیں کہا کہ وہ ان کے لیے خادمہ کا بندوبست کریں یا کم از کم یومیہ اجرت پر کسی نوکرانی کو رکھ لیں جو یہ سارے کام کیا کرے۔ (2) تسبیح و تحمید میں بہت ثواب ہے۔ ممکن ہے کہ وظیفہ کرنے سے اللہ تعالیٰ ایسی طاقت پیدا کر دے کہ خادمہ کی ضرورت ہی نہ رہے اور خادمہ کی نسبت گھر کے کام سر انجام دینے زیادہ آسان ہو جائیں۔ (3) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لخت جگر کی یہ حالت ہے تو دوسری عورتوں کی کیا حیثیت ہے کہ وہ اپنے آپ کو خاندانی اور معزز خیال کر کے گھریلو کام کو اپنے لیے عار محسوس کریں اور انہیں بجا لانے میں ذلت محسوس کریں۔ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5361