´متعہ کی حلت منسوخ ہے`
«. . . عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّمَا رَجُلٍ وَامْرَأَةٍ تَوَافَقَا، فَعِشْرَةُ مَا بَيْنَهُمَا ثَلَاثُ لَيَالٍ، فَإِنْ أَحَبَّا أَنْ يَتَزَايَدَا أَوْ يَتَتَارَكَا تَتَارَكَا، فَمَا أَدْرِي أَشَيْءٌ كَانَ لَنَا خَاصَّةً أَمْ لِلنَّاسِ عَامَّةً، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ وَبَيَّنَهُ عَلِيٌّ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ مَنْسُوخٌ . . .» ”. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو مرد اور عورت متعہ کر لیں اور کوئی مدت متعین نہ کریں تو
(کم سے کم) تین دن، تین رات مل کر رہیں، پھر اگر وہ تین دن سے زیادہ اس متعہ کو رکھنا چاہیں یا ختم کرنا چاہیں تو انہیں اس کی اجازت ہے
(سلمہ بن الاکوع کہتے ہیں کہ) مجھے معلوم نہیں یہ حکم صرف ہمارے
(صحابہ) ہی کے لیے تھا یا تمام لوگوں کے لیے ہے ابوعبداللہ
(امام بخاری رحمہ اللہ) کہتے ہیں کہ خود علی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی روایت کی جس سے معلوم ہوتا ہے کہ متعہ کی حلت منسوخ ہے . . .
“ [صحيح البخاري/كِتَاب النِّكَاحِ: 5119] معترض
(منكرين حديث) نے اس حدیث پر بھی اعتراض کر دیا ہے، معترض نے کہا:
امام بخاری نے سلمہ بن الاکوع سے ایک مرفوع حدیث روایت کی جس سے متعہ کا جواز ثابت ہوتا ہے۔ [صحیح بخاری:5119]
حالانکہ اسی حدیث کے آخر میں امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«وقد بينه على عن النبى صلى الله عليه وسلم أنه منسوخ» ”اور اسے سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ہے کہ یہ منسوخ ہے۔
“ [صحیح بخاری:5119] امام بخاری رحمہ اللہ کے اس فیصلے کو معترض نے چھپا کر بدترین خیانت کا ثبوت دیا ہے۔
تنبيه: امام محمد بن عبدالرحمٰن بن ابی ذئب والی روایت درج ذیل کتب میں متصل سند کے ساتھ موجود ہے:
[المعجم الکبیر للطبرانی:24/7، ح:6266، و سندہ حسن] [المستخرج للاسماعیلی] [المستخرج لابی نعیم الاصیہانی] دیکھئے:
[تغلیق التعلیق:412/4]