Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
32. بَابُ نَهْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِكَاحِ الْمُتْعَةِ آخِرًا:
باب: آخر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح متعہ سے منع کر دیا تھا (اس لیے اب متعہ حرام ہے)۔
حدیث نمبر: 5119
وَقَالَ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ،عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّمَا رَجُلٍ وَامْرَأَةٍ تَوَافَقَا، فَعِشْرَةُ مَا بَيْنَهُمَا ثَلَاثُ لَيَالٍ، فَإِنْ أَحَبَّا أَنْ يَتَزَايَدَا أَوْ يَتَتَارَكَا تَتَارَكَا"، فَمَا أَدْرِي أَشَيْءٌ كَانَ لَنَا خَاصَّةً أَمْ لِلنَّاسِ عَامَّةً، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ وَبَيَّنَهُ عَلِيٌّ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ مَنْسُوخٌ.
اور ابن ابی ذئب نے بیان کیا کہ مجھ سے ایاس بن سلمہ بن الاکوع نے بیان کیا اور ان سے ان کے والد نے اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو مرد اور عورت متعہ کر لیں اور کوئی مدت متعین نہ کریں تو (کم سے کم) تین دن، تین رات مل کر رہیں، پھر اگر وہ تین دن سے زیادہ اس متعہ کو رکھنا چاہیں یا ختم کرنا چاہیں تو انہیں اس کی اجازت ہے (سلمہ بن الاکوع کہتے ہیں کہ) مجھے معلوم نہیں یہ حکم صرف ہمارے (صحابہ) ہی کے لیے تھا یا تمام لوگوں کے لیے ہے ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) کہتے ہیں کہ خود علی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی روایت کی جس سے معلوم ہوتا ہے کہ متعہ کی حلت منسوخ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5119 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 5119  
� معترض (منكرين حديث) نے اس حدیث پر بھی اعتراض کر دیا ہے، معترض نے کہا:
امام بخاری نے سلمہ بن الاکوع سے ایک مرفوع حدیث روایت کی جس سے متعہ کا جواز ثابت ہوتا ہے۔ [صحیح بخاری:5119]
حالانکہ اسی حدیث کے آخر میں امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«وقد بينه على عن النبى صلى الله عليه وسلم أنه منسوخ»
اور اسے سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ہے کہ یہ منسوخ ہے۔ [صحیح بخاری:5119]
امام بخاری رحمہ اللہ کے اس فیصلے کو معترض نے چھپا کر بدترین خیانت کا ثبوت دیا ہے۔

تنبيه:
امام محمد بن عبدالرحمٰن بن ابی ذئب والی روایت درج ذیل کتب میں متصل سند کے ساتھ موجود ہے:
[المعجم الکبیر للطبرانی:24/7، ح:6266، و سندہ حسن]
[المستخرج للاسماعیلی]
[المستخرج لابی نعیم الاصیہانی]
دیکھئے: [تغلیق التعلیق:412/4]
   توفيق الباري في تطبيق القرآن و صحيح بخاري، حدیث/صفحہ نمبر: 37   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5119  
حدیث حاشیہ:
(1)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے سُہیلی کے حوالے سے ان مقامات کی تفصیل دی ہے جہاں متعے کی حرمت کا ذکر ہوا ہے۔
وہ حسب ذیل ہیں:
٭ خیبر ٭عمرۃ القضاء ٭ فتح مکہ ٭غزوۂ اوطاس ٭ غزوۂ تبو٭ حجۃ الوداع۔
پھر انھوں نے لکھا ہے کہ سہیلی نے غزوۂ حنین کا ذکر نہیں کیا یا تو ان سے سہو ہو گیا ہے یا انھوں نے جان بوجھ کر اسے چھوڑ دیا ہے کیونکہ راویوں کی غلطی کی وجہ سے ایسا ہوا ہے۔
روایات کی چھان بین کرنے کے بعد انھوں نے کہا کہ غزوۂ خیبر اور فتح مکہ کے علاوہ کوئی صحیح اور صریح حدیث باقی نہیں رہی۔
(2)
امام نوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
نکاح متعہ کی تحریم اور اباحت دو مرتبہ ہوئی ہے:
غزوۂ خیبر سے پہلے مباح تھا، خیبر میں اس کی حرمت کا حکم ہوا، پھر فتح مکہ کے موقع پر اس کی اباحت کا حکم ہوا اور وہی اوطاس کا سال ہے، اس کے بعد ہمیشہ کے لیے اسے حرام کر دیا گیا۔
(فتح الباري: 212/9)
حضرت سبرہ جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
میں نے تمھیں عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دی تھی، اب اللہ تعالیٰ نے اسے قیامت تک کے لیے حرام کر دیا ہے۔
(صحیح مسلم، النکاح، حدیث: 3419 (1406)
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دوران خطبہ میں کہا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تین مرتبہ اجازت دی، پھر اسے حرام کر دیا۔
اللہ کی قسم! مجھے کسی بھی شادی شدہ کے نکاح متعہ کا علم ہوا تو میں اسے پتھروں کے ساتھ رجم کردوں گا۔
(سنن ابن ماجة، النکاح، حدیث: 1963) (3)
اس کی حرمت پر اجماع ہے۔
صرف شیعہ رافضی اس کی اباحت کے قائل و فاعل ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے آخر میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے حوالے سے بیان کیا ہے کہ یہ ہمیشہ کے لیے منسوخ ہو چکا ہے، چنانچہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی روایت بیان کی ہے کہ متعے کا ناسخ۔
طلاق، عدت اور میراث ہے، یعنی اگر متعہ جائز ہوتا تو طلاق کا وجود نہ ہوتا اور نہ ضابطۂ وراثت ہی پر عمل ہوتا۔
(المصنف لعبد الرزاق: 505/7، رقم: 14046، و فتح الباري: 216/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5119