محققین کے لیے خوشخبری، الحمدللہ رواۃ الحدیث سرچ جرح وتعدیل حوالہ جات کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
The Book of The Virtues of The Quran
20. بَابُ اغْتِبَاطِ صَاحِبِ الْقُرْآنِ:
20. باب: قرآن مجید پڑھنے والے پر رشک کرنا جائز ہے۔
(20) Chapter. Wish to be the like of the one who recites the Quran.
حدیث نمبر: 5026
Save to word مکررات اعراب English
حدثنا علي بن إبراهيم، حدثنا روح، حدثنا شعبة، عن سليمان، سمعت ذكوان، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا حسد إلا في اثنتين: رجل علمه الله القرآن فهو يتلوه آناء الليل وآناء النهار، فسمعه جار له، فقال: ليتني اوتيت مثل ما اوتي فلان فعملت مثل ما يعمل، ورجل آتاه الله مالا فهو يهلكه في الحق، فقال رجل: ليتني اوتيت مثل ما اوتي فلان فعملت مثل ما يعمل".حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، سَمِعْتُ ذَكْوَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ: رَجُلٌ عَلَّمَهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ فَهُوَ يَتْلُوهُ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ، فَسَمِعَهُ جَارٌ لَهُ، فَقَالَ: لَيْتَنِي أُوتِيتُ مِثْلَ مَا أُوتِيَ فُلَانٌ فَعَمِلْتُ مِثْلَ مَا يَعْمَلُ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا فَهُوَ يُهْلِكُهُ فِي الْحَقِّ، فَقَالَ رَجُلٌ: لَيْتَنِي أُوتِيتُ مِثْلَ مَا أُوتِيَ فُلَانٌ فَعَمِلْتُ مِثْلَ مَا يَعْمَلُ".
ہم سے علی بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے سلیمان نے، انہوں نے کہا میں نے ذکوان سے سنا اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رشک تو بس دو ہی آدمیوں پر ہونا چاہئے ایک اس پر جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن کا علم دیا اور وہ رات دن اس کی تلاوت کرتا رہتا ہے کہ اس کا پڑوسی سن کر کہہ اٹھے کہ کاش مجھے بھی اس جیسا علم قرآن ہوتا اور میں بھی اس کی طرح عمل کرتا اور وہ دوسرا جسے اللہ نے مال دیا اور وہ اسے حق کے لیے لٹا رہا ہے (اس کو دیکھ کر) دوسرا شخص کہہ اٹھتا ہے کہ کاش میرے پاس بھی اس کے جتنا مال ہوتا اور میں بھی اس کی طرح خرچ کرتا۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle I said, "Not to wish to be the like of except two men: A man whom Allah has taught the Qur'an and he recites it during the hours of the night and during the hours of the day, and his neighbor listens to him and says, 'I wish I had been given what has been given to so-and-so, so that I might do what he does; and a man whom Allah has given wealth and he spends it on what is just and right, whereupon an other man May say, 'I wish I had been given what so-and-so has been given, for then I would do what he does."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 544

   صحيح البخاري7528عبد الرحمن بن صخرلا تحاسد إلا في اثنتين رجل آتاه الله القرآن فهو يتلوه آناء الليل وآناء النهار فهو يقول لو أوتيت مثل ما أوتي هذا لفعلت كما يفعل رجل آتاه الله مالا فهو ينفقه في حقه فيقول لو أوتيت مثل ما أوتي عملت فيه مثل ما يعمل
   صحيح البخاري7232عبد الرحمن بن صخرلا تحاسد إلا في اثنتين رجل آتاه الله القرآن فهو يتلوه آناء الليل والنهار يقول لو أوتيت مثل ما أوتي هذا لفعلت كما يفعل رجل آتاه الله مالا ينفقه في حقه فيقول لو أوتيت مثل ما أوتي لفعلت كما يفعل
   صحيح البخاري5026عبد الرحمن بن صخرلا حسد إلا في اثنتين رجل علمه الله القرآن فهو يتلوه آناء الليل وآناء النهار فسمعه جار له فقال ليتني أوتيت مثل ما أوتي فلان فعملت مثل ما يعمل رجل آتاه الله مالا فهو يهلكه في الحق فقال رجل ليتني أوتيت مثل ما أوتي فلان فعملت مثل ما يعمل
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5026 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5026  
حدیث حاشیہ:
اس کی تفسیر کتاب العلم میں گزر چکی ہے رشک یعنی دوسرے کو جو نعمت اللہ نے دی ہے اس کی آرزو کرنا یہ درست ہے، حسد درست نہیں۔
حسد یہ ہے کہ دوسرے کی نعمت کا زوال چاہے۔
حسد بہت ہی برا مرض ہے جو انسان کو اور اس کی جملہ نیکیوں کو گھن کی طرح کھا جاتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5026   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5026  
حدیث حاشیہ:

ان احادیث میں حسد رشک کے معنی میں استعمال ہوا ہے ان دونوں میں فرق یہ ہے کہ حسد میں دوسرے شخص کے پاس پائی جانے والی نعمت کے ختم ہو جانے کی کواہش ہوتی ہے جبکہ رشک میں دوسرے شخص کے پاس موجود نعمت کے ختم ہونے کی آرزو نہیں ہوتی بلکہ یہ خواہش ہوتی ہے کہ ایسی نعمت مجھے بھی مل جائے۔
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ ایک وہ آدمی قابل رشک ہے جسے اللہ تعالیٰ نے حکمت و دانائی سے نوازا ہو وہ اس کے مطابق فیصلہ کرتا ہے اور لوگوں کو اس کی تعلیم دیتا ہے۔
(صحیح البخاري، العلم، حدیث’ 73)

بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مذکورہ عنوان سے یہ اشارہ دیا ہے کہ حدیث میں حسد رشک کے معنی میں ہے اور اسے بطور مبالغہ حسد سے تعبیر کیا گیا ہے۔
یعنی قرآن اور مال کے علاوہ کوئی چیز قابل رشک نہیں ہے۔
گویا رشک کے قابل صرف یہی دو چیزیں ہیں واللہ اعلم۔

حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ قرآن اور مال دونوں ایسی چیزیں ہیں کہ اگر ان کا حصول کسی مذموم طریقے کے بغیر ممکن نہ ہو تو بھی انھیں ضرور حاصل کرنا چاہیے۔
اور جب اچھے طریقے سے ان کا حاصل کرنا ممکن ہو پھرتو بہت زیادہ کوشش کرنی چاہیے۔
(فتح الباري: 92/9)
انھوں نے حسد کو اپنے معنی میں ہی استعمال کیا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5026   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7232  
7232. حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: رشک صرف دو شخصوں کے لیے ہو سکتا ہے: ایک وہ جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن دیا ہے، وہ اسے دن رات پڑھتا ہے، (سننے والا) کہتا ہے: کاش! مجھے بھی اس طرح دیا جاتا جیسے اس کو دیا گیا ہے تو میں بھی اس طرح کرتا جس طرح یہ کرتا ہے۔ دوسرا وہ شخص جس کو اللہ تعالیٰ نے مال ودولت دیا ہو اور وہ اسے اللہ کے راستے میں خرچ کرتا ہو(اسے دیکھنے والا) کہتا ہے: کاش! مجھے بھی یہ مال دیا جاتا جس طرح اس کو دیا گیا ہے تو میں بھی اس طرح خرچ کرتا جس طرح یہ خرچ کرتا ہے۔ قتیبہ نے بھی جریر سے یہ حدیث بیان کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7232]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں قرآن مجید کے متعلق لفظ لَيْتَ استعمال نہیں ہوا جو تمنا اور آرزو کے لیے مختص ہے اور نہ علم ہی کا کوئی ذکر ہے، تاہم امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی عادت کے مطابق دوسری روایات کی طرف اشارہ کیا ہے، چنانچہ ایک روایت میں ہے:
صاحب قرآن جب قرآن کی تلاوت کرتا ہے تو اس کا پڑوسی تلاوت سننے کے بعد کہتا ہے:
کاش! مجھے بھی قرآن کی نعمت مل جائے جس طرح اسے ملی ہے۔
(صحیح البخاري، فضائل القرآن، حدیث: 5026)
اس روایت میں لفظ لیت استعمال ہوا ہے جو تمنی کے لیے مختص ہے۔
اسی طرح کی ایک روایت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی مروی ہے۔
(صحیح البخاري، فضائل القرآن، حدیث: 5025)

اگرچہ اس حدیث میں علم کا ذکر نہیں ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ایک دوسری حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے جسے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک وہ آدمی جسے حکمت دی گئی ہو وہ اس کے ذریعے سے فیصلے کرتا ہے اور لوگوں کو اس کی تعلیم دیتا ہے۔
(صحیح البخاري، العلم، حدیث: 73)
اس حدیث میں حکمت سے مراد علم ہے، چنانچہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث پر علم کا عنوان قائم کیا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7232   



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.