ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید نے بیان کیا، (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں اور مجھ سے خلیفہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن سواء اور کہمس بن منہال نے بیان کیا، ان سے سعید نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم احد پہاڑ پر چڑھے تو آپ کے ساتھ ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم بھی تھے، پہاڑ لرزنے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاؤں سے اسے مارا اور فرمایا ”احد! ٹھہرا رہ کہ تجھ پر ایک نبی، ایک صدیق اور دو شہید ہی تو ہیں۔“
Narrated Anas bin Malik: The Prophet ascended the mountain of Uhud and he was accompanied by Abu Bakr, `Umar and `Uthman. The mountain shook beneath them. The Prophet hit it with his foot and said, "O Uhud ! Be firm, for on you there is none but a Prophet, a Siddiq and a martyr (i.e. and two martyrs).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 35
عشرة من قريش فى الجنة : أبو بكر فى الجنة ، وعمر فى الجنة ، وعثمان فى الجنة ، وعلي فى الجنة ، وطلحة فى الجنة ، والزبير فى الجنة ، وسعد فى الجنة ، وسعيد بن زيد فى الجنة ، وعبد الرحمن بن عوف فى الجنة ، وأبو عبيدة بن الجراح فى الجنة ، رضي الله عنهم أجمعين
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3697
´عثمان بن عفان رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان` انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احد پہاڑ پر چڑھے اور ابوبکر، عمر اور عثمان رضی الله عنہم بھی تو وہ ان کے ساتھ ہل اٹھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ٹھہرا رہ اے احد! تیرے اوپر ایک نبی ایک صدیق اور دو شہید ہیں“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3697]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: دو شہید سے مراد: عمروعثمان رضی اللہ عنہما ہیں جن دونوں کی شہادت کی گواہی بزبان رسالت مآب ہو ان کی مقبول بارگاہ الٰہی ہو نے کا منکر اپنے ایمان کی خیر منائے۔ وہ ”مومن“ کہاں مسلمان بھی نہ رہا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3697
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3686
3686. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ ایک مرتبہ اُحد پہاڑ پر چڑھے۔ آپ کے ہمراہ حضرت ابو بکر ؓ، حضرت عمر ؓ اور حضرت عثمان ؓ بھی تھے۔ پہاڑلرزنے اور کانپنے لگا تو آپ نے اپنا پاؤں مار کر اسے فرمایا: ”اے اُحد!ٹھہر جا کیونکہ تجھ پر ایک نبی، ایک صدیق اور دو شہید ہی تو ہیں۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3686]
حدیث حاشیہ: خلفاء کی فضیلت میں آنحضرت ﷺنے بطور پیشگی فرمایا: شہیدوں سے حضرت عمر اور حضرت عثمان ؓمراد ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3686
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3686
3686. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ ایک مرتبہ اُحد پہاڑ پر چڑھے۔ آپ کے ہمراہ حضرت ابو بکر ؓ، حضرت عمر ؓ اور حضرت عثمان ؓ بھی تھے۔ پہاڑلرزنے اور کانپنے لگا تو آپ نے اپنا پاؤں مار کر اسے فرمایا: ”اے اُحد!ٹھہر جا کیونکہ تجھ پر ایک نبی، ایک صدیق اور دو شہید ہی تو ہیں۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3686]
حدیث حاشیہ: علمائے سلوک نے لکھاہے: جب اُحد پہاڑ لرزنے لگا تو رسول اللہ ﷺنے یہ وضاحت کرناضروری خیال کیا کہ پہاڑ کا یہ لرزہ ایسا نہیں جیساکہ کوہ طور قوم موسیٰ کے ساتھ حرکت میں آیاتھا جب انھوں نے اللہ کے کلمات میں تحریف کا ارتکاب کیا تھا۔ اس وقت وہ پہاڑ شدت غضب کی وجہ سے لرزہ تھا جبکہ احد کا لرزہ خوشی اور سرور کی وجہ سے ہے کہ اس پر وہ ہستیاں ہیں جنھیں اللہ پسند کرتا ہے،گویا اُحد پہاڑ خوشی سے جھوم رہا تھا اور زبانِ حال سے یہ کہہ رہا تھا: پہاڑو! تم پر پتھر ہیں،مجھ پر پیغمبر ہے۔ تم پر درخت ہیں،مجھ پر آمنہ کے جگر کا لخت ہیں۔ تم پر مکان ہیں اور مجھ نبی آخر الزمان ہیں،اس لیے جب رسول اللہ ﷺنے اسے ٹھہر جانے کا حکم دیا تو وہ ٹھہر گیا۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3686