صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حیض کے احکام و مسائل
The Book of Menses (Menstrual Periods)
1M. بَابُ الأَمْرِ بِالنُّفَسَاءِ إِذَا نُفِسْنَ:
1M. باب: عورتوں کے لیے اس حکم کا بیان جب وہ نفاس کی حالت میں ہوں۔
(1b) Chapter. Menses (a thing) ordained (by Allah and instructions) for women when they get their menses.
حدیث نمبر: 294
Save to word مکررات اعراب English
حدثنا علي بن عبد الله، قال: حدثنا سفيان، قال: سمعت عبد الرحمن بن القاسم، قال: سمعت القاسم، يقول: سمعت عائشة، تقول: خرجنا لا نرى إلا الحج، فلما كنا بسرف حضت، فدخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا ابكي، قال: ما لك، انفست؟ قلت: نعم، قال:"إن هذا امر كتبه الله على بنات آدم، فاقضي ما يقضي الحاج غير ان لا تطوفي بالبيت"، قالت: وضحى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نسائه بالبقر..حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ، قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ، تَقُولُ: خَرَجْنَا لَا نَرَى إِلَّا الْحَجَّ، فَلَمَّا كُنَّا بِسَرِفَ حِضْتُ، فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْكِي، قَالَ: مَا لَكِ، أَنُفِسْتِ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:"إِنَّ هَذَا أَمْرٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ، فَاقْضِي مَا يَقْضِي الْحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ"، قَالَتْ: وَضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِسَائِهِ بِالْبَقَرِ..
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے، کہا میں نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے سنا، کہا میں نے قاسم سے سنا۔ وہ کہتے تھے میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا۔ آپ فرماتی تھیں کہ ہم حج کے ارادہ سے نکلے۔ جب ہم مقام سرف میں پہنچے تو میں حائضہ ہو گئی اور اس رنج میں رونے لگی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تمہیں کیا ہو گیا۔ کیا حائضہ ہو گئی ہو۔ میں نے کہا، ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ایک ایسی چیز ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے آدم کی بیٹیوں کے لیے لکھ دیا ہے۔ اس لیے تم بھی حج کے افعال پورے کر لو۔ البتہ بیت اللہ کا طواف نہ کرنا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کی طرف سے گائے کی قربانی کی۔ (سرف ایک مقام مکہ سے چھ سات میل کے فاصلہ پر ہے)۔

Narrated Al-Qasim: `Aisha said, "We set out with the sole intention of performing Hajj and when we reached Sarif, (a place six miles from Mecca) I got my menses. Allah's Apostle came to me while I was weeping. He said 'What is the matter with you? Have you got your menses?' I replied, 'Yes.' He said, 'This is a thing which Allah has ordained for the daughters of Adam. So do what all the pilgrims do with the exception of the Tawaf (Circumambulation) round the Ka`ba." `Aisha added, "Allah's Apostle sacrificed cows on behalf of his wives."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 6, Number 293

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 294 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:294  
حدیث حاشیہ:

امام بخاری ؒ کےعام نسخوں میں اس حدیث پر کوئی عنوان نہیں، بلکہ اسے سابق عنوان کے تحت ہی درج کیا گیا ہے۔
اس صورت میں چونکہ پہلے بنات آدم پر حیض مقرر کر دینے کا بیان تھا۔
اس حدیث سے مذکورہ مقصد کو واضح کردیا ہے، لیکن ابو ذر ؓ کے نسخے میں مذکورہ عنوان موجود ہے، اس اعتبار سے مقصد یہ ہے کہ حالت حیض میں عورت کو آزاد نہیں چھوڑدیا گیا کہ اس سے امرونہی کا کوئی تعلق ہی نہیں، جیسا کہ یہود و مجوس نے ان ایام میں عورت کو ایک طرف کر رکھاتھا، بتایا گیا ہے کہ ان ایام میں صرف مخصوص عبادات کے ادا کرنے پر پابندی ہے۔
دوران حج میں حائضہ منیٰ، عرفات اور مزدلفہ میں مناسک حج ادا کر سکتی ہے۔
صرف بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی نہیں کرنی، ان ایام میں مجالس خیر میں شرکت کر سکتی ہے۔
دیگر اسباب خیر بجا لا سکتی ہے۔
اس کے متعلق دیگر تفصیلات کتاب الحج میں بیان ہوں گی۔
إن شاء اللہ۔

ایک روایت میں ہے حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ ذوالحجہ کی دس تاریخ کو ہمیں گائے کا گوشت پیش کیا گیا۔
میں نے کہا:
یہ کہاں سے آیا ہے؟ بتایا گیا کہ رسول اللہ ﷺ نے آج اپنی ازواج مطہرات رضوان اللہ عنھن اجمعین کی طرف سے گائے کی قربانی کی ہے، یہ اس کا گوشت ہے۔
(صحیح البخاري، الحج، حدیث: 1709)
اس پر امام بخاری ؒ نے بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے۔
(باب ذبح الرجل البقر عن نسائه من غير أمرهن)
آدمی اپنی بیوی کی طرف سے اس کی اجازت یا علم کے بغیر قربانی کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ امام بخاری ؒ نے مذکورہ حدیث سے تقریباً پینتیس مسائل کا استباط فرمایا ہے، جن کی ہم آئندہ جستہ جستہ وضاحت کرتے رہیں گے۔
ایک حدیث سے اتنی کثیر تعداد میں مسائل کا استخراج امام بخاری کی قوت استنباط اور دقت نظر کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 294   



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.