حدثنا علي بن حجر قال: حدثنا علي بن مسهر، عن مسلم الاعور، عن انس بن مالك قال: «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعود المريض، ويشهد الجنائز، ويركب الحمار، ويجيب دعوة العبد، وكان يوم بني قريظة على حمار مخطوم بحبل من ليف وعليه إكاف من ليف» حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ مُسْلِمٍ الْأَعْوَرِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُ الْمَرِيضَ، وَيَشْهَدُ الْجَنَائِزَ، وَيَرْكَبُ الْحِمَارَ، وَيُجِيبُ دَعْوَةَ الْعَبْدِ، وَكَانَ يَوْمَ بَنِي قُرَيْظَةَ عَلَى حِمَارٍ مَخْطُومٍ بَحَبْلٍ مِنْ لِيفٍ وَعَلَيْهِ إِكَافٌ مِنْ لِيفٍ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مریضوں کی عیادت کرتے تھے، جنازوں میں شرکت کرتے تھے، گدھے پر سوار ہو جاتے تھے، غلاموں کی دعوت قبول کر لیتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بنو قریظہ کی لڑائی کے دن ایک ایسے گدھے پر سوار تھے جس کی لگام کھجور کے پٹھوں کی تھی اور اس پر پالان بھی کھجور کی چھال (پٹھوں) کا تھا۔
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» : «(سنن ترمذي: 1017، وقال...)» امام ترمذی رحمہ اللہ نے اپنی سنن میں فرمایا: یہ حدیث ہمیں صرف مسلم بن کیسان الملائی الاعور کی سند سے معلوم ہے اور اسے ضعیف قرار دیا جاتا ہے۔ [ح 1017] ابوحمزہ مسلم الاعور ضعیف ہے۔ دیکھئے [تقريب التهذيب 6641] تنبیہ: اس روایت کے بعض فقرے صحیح احادیث سے ثابت ہیں، جو اس ضعیف روایت سے بے نیاز کر دتیے ہیں.