حدثنا ابو الخطاب زياد بن يحيى البصري قال: حدثنا عبد الله بن ميمون قال: حدثنا جعفر بن محمد، عن ابيه قال: سئلت عائشة، ما كان فراش رسول الله صلى الله عليه وسلم في بيتك؟ قالت: «من ادم حشوه من ليف» وسئلت حفصة، ما كان فراش رسول الله صلى الله عليه وسلم في بيتك؟ قالت: مسحا نثنيه ثنيتين فينام عليه، فلما كان ذات ليلة قلت: لو ثنيته اربع ثنيات لكان اوطا له فثنيناه له باربع ثنيات، فلما اصبح قال: «ما فرشتم لي الليلة» قالت: قلنا: هو فراشك إلا انا ثنيناه باربع ثنيات، قلنا: هو اوطا لك قال: «ردوه لحالته الاولى، فإنه منعتني وطاءته صلاتي الليلة» حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى الْبَصْرِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَيْمُونٍ قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سُئِلَتْ عَائِشَةُ، مَا كَانَ فِرَاشُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِكِ؟ قَالَتْ: «مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهُ مِنْ لِيفٍ» وَسُئِلَتْ حَفْصَةُ، مَا كَانَ فِرَاشُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِكِ؟ قَالَتْ: مِسْحًا نَثْنِيهِ ثَنِيَّتَيْنِ فَيَنَامُ عَلَيْهِ، فَلَمَّا كَانَ ذَاتَ لَيْلَةٍ قُلْتُ: لَوْ ثَنَيْتَهُ أَرْبَعَ ثَنْيَاتٍ لَكَانَ أَوْطَأَ لَهُ فَثَنَيْنَاهُ لَهُ بِأَرْبَعِ ثَنْيَاتٍ، فَلَمَّا أَصْبَحَ قَالَ: «مَا فَرَشْتُمْ لِيَ اللَّيْلَةَ» قَالَتْ: قُلْنَا: هُوَ فِرَاشُكَ إِلَّا أَنَّا ثَنَيْنَاهُ بِأَرْبَعِ ثَنْيَاتٍ، قُلْنَا: هُوَ أَوْطَأُ لَكَ قَالَ: «رُدُّوهُ لِحَالَتِهِ الْأُولَى، فَإِنَّهُ مَنَعَتْنِي وَطَاءَتُهُ صَلَاتيَ اللَّيْلَةَ»
جعفر بن محمد اپنے والد (محمد الباقر رحمہ اللہ) سے بیان کرتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا کہ آپ کے گھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر مبارک کیسا تھا؟ انہوں نے فرمایا: چمڑے کا تھا جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی اس طرح ام المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا کہ آپ کے گھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر کیسا تھا؟ تو انہوں نے فرمایا: ایک ٹاٹ تھا جسے ہم دوہرا کر کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نیچے بچھا دیتے تھے۔ فرماتی ہیں کہ ایک روز مجھے خیال ہوا کہ اگر اس ٹاٹ کی دو تہوں کے بجائے چار تہیں کر لیں تو یہ زیادہ آرام دہ ہو جائے گا۔ چنانچہ ہم نے اس کی چار تہیں کر دیں۔ جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج رات تم نے میرے لئے کون سا بستر بچھایا تھا؟ “ ہم نے کہا: بستر تو وہی تھا جو آپ کا ہے لیکن ہم نے اس کی چار تہیں کر دیں تھیں اور خیال کیا تھا کہ یہ آپ کے لیے زیادہ آرام دہ ہوگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے پہلی حالت میں ہی لوٹا دو۔ اس پر سونے نے مجھے رات کی نماز سے محروم کر دیا۔“
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف جدًا» : یہ سند سخت ضعیف ہے، کیونکہ اس کا راوی عبداللہ بن میمون القداح سخت مجروح اور متروک راوی ہے۔ حافظ ابنِ حجر نے فرمایا: «منكر الحديث، متروك» [تقريب التهذيب: 3653]