حدثنا ابو هشام محمد بن يزيد الرفاعي قال: حدثنا ابن فضيل، عن الاعمش، عن ابي صالح قال: سالت عائشة، وام سلمة، اي العمل كان احب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالتا: «ما ديم عليه وإن قل» حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الرِّفَاعِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ، وَأُمَّ سَلَمَةَ، أَيُّ الْعَمَلِ كَانَ أَحَبَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتَا: «مَا دِيمَ عَلَيْهِ وَإِنْ قَلَّ»
ابوصالح فرماتے ہیں کہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا گیا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں کون سا عمل زیادہ پسندیدہ تھا؟ تو انھوں نے فرمایا: ”جسے ہمیشہ کیا جائے خواہ وہ تھوڑا ہی کیوں نہ ہو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح» : «(سنن ترمذي: 2856، وقال: حسن صحيح غريب)، مسند احمد (32/6، 289)» اس روایت کی سند میں سلیمان الاعمش مدلس ہیں اور سماع کی صراحت نہیں، لیکن شواہد کے ساتھ یہ حدیث صحیح ہے۔ مثلاً دیکھئے حدیث سابق: 310