Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کے سالن کا بیان
سرکے والا گھر سالن سے خالی نہیں ہوتا
حدیث نمبر: 172
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ ثَابِتٍ أَبِي حَمْزَةَ الثُّمَالِيِّ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أُمِّ هَانِئِ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَعِنْدَكِ شَيْءٌ؟» فَقُلْتُ: لَا إِلَّا خُبْزٌ يَابِسٌ وَخَلٌّ، فَقَالَ: «هَاتِي، مَا أَقْفَرَ بَيْتٌ مِنْ أُدْمٍ فِيهِ خَلٌّ»
سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو فرمایا: کیا تمہارے پاس کچھ (کھانے کو) ہے؟ میں نے عرض کیا: نہیں! ہاں صرف خشک روٹی اور سرکہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے لے آؤ، جس گھر میں سرکہ ہو اس میں سالن کی محتاجگی نہیں ہوتی۔

تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
«سنن ترمذي: 1841، وقال: حسن غريب...»
اس روایت کی سند دو وجہ سے ضعیف ہے:
➊ ابو حمزہ الثمالی ضعیف ہے۔ دیکھئیے: [تقريب التهذيب:818]
➋ اس روایت میں شعبی رحمہ اللہ کے ام ہانی رضی اللہ عنہا سے سماع میں نظر ہے۔
مستدرک الحاکم (54/4 ح6875) میں اس کا ضعیف شاہد بھی ہے۔ دیکھئیے: انوار الصحفیہ (ص235)
فائدہ EB: سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «نعم الادام الخل، ما اقفر بيت فى خل» بہترین سالن سرکہ ہے اور جس گھر میں سرکہ ہے وہ سالن سے خالی نہیں ہے۔ [مسند احمد 353/3 ح 14807، وسنده حسن]
نیز دیکھئیے: [صحيح مسلم 2052]
یہ صحیح حدیث ابوحمزہ الثمالی (ضعیف) کی روایت سے بے نیاز کر دیتی ہے۔ «والحمد لله»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف