122- وبه: عن انس انه قال: كنا نصلي العصر ثم يخرج الإنسان إلى بني عمرو بن عوف فيجدهم يصلون العصر.122- وبه: عن أنس أنه قال: كنا نصلي العصر ثم يخرج الإنسان إلى بني عمرو بن عوف فيجدهم يصلون العصر.
اور اسی سند کے ساتھ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم عصر کی نماز پڑھتے پھر آدمی بنو عمرو بن عوف کی طرف جاتا تو انہیں عصر کی نماز پڑھتے ہوئے پاتا تھا ۔
इसी सनद के साथ हज़रत अनस रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि हम अस्र की नमाज़ पढ़ते फिर आदमी बनि अमरो बिन औफ़ की तरफ़ जाता तो उन्हें अस्र की नमाज़ पढ़ते हुए पाता था।
تخریج الحدیث: «122- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 8/1 ح 9، ك 1 ب 1 ح 10) التمهيد 295/1، الاستذكار: 8، و أخرجه البخاري (548) ومسلم (621/194) من حديث مالك به.»
قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 83 کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 83
تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 548، ومسلم 194/621، من حديث مالك به]
تفقه: ① یہ کوئی شرعی مسئلہ نہیں ہے کہ شہر یا گاؤں کی تمام مسجدوں میں ایک ہی وقت نماز پڑھی جائے بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ نماز اول وقت پڑھنی چاہئے لہٰذا بعض مسجدوں میں بالکل اول وقت اور بعض میں اس سے تھوڑی دیر بعد نماز ہوسکتی ہے بشرطیکہ سورج خوب بلند اور روشن ہو۔ جان بوجھ کر سورج کے زرد ہونے، غروب کے نزدیک پہنچنے اور مکروہ وقت میں عصر کی نماز پڑھنا غلط کام ہے جس کی ممانعت آئی ہے۔ ② رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز بالکل اول وقت پڑھتے تھے۔ ③ عصر کا اول وقت ایک مثل پر شروع ہوتا ہے اور دو مثل پر افضل وقت ختم ہوجاتا ہے۔ اس کے بعد مغرب تک کا وقت شرعی عذر پر محمول ہے مثلاً کوئی شخص بھول جائے یا سو جائے وغیرہ۔ ④ ائمہ ثلاثہ (مالک، شافعی اور أحمد) اور قاضی ابویوسف ومحمد بن الحسن الشیبانی وغیرہم کے نزدیک عصر کا وقت ایک مثل پر داخل ہوجاتا ہے۔ دیکھئے [الاوسط لابن المنذر 2/329، والكواكب الدري 1/90 حاشيه] اور یہی صحیح ہے۔ ⑤ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبریل (علیہ السلام) نے بیت اللہ کے قریب مجھے دو دفعہ نماز پڑھائی۔۔۔ پھر انہوں نے عصر کی نماز اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کے برابر ہو گیا۔ [سنن الترمذي: 149، وقال: ”حديث حسن“ وصححه ابن خزيمه: 352، وابن حبان: 279، وابن الجارود: 149، والحاكم: 1/193، وغيرهم وحسنه النيموي التقليدي فى آثار السنن: 194] ⑥ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا ایک قول ہے کہ ”جب دو مثل ہوجائے تو عصر پڑھ“ اس کا مطلب یہ ہے کہ دو مثل تک عصر کی (افضل) نماز پڑھ سکتے ہو۔ دیکھئے: [التعليق الممجد ص 41 حاشيه: 9] اور [الاوسط لابن المنذر 2/328 ح948 عن عمر رضى الله عنه وسنده صحيح] ⑦ نیز دیکھئے: [ح 132]
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 122