420- مالك عن ابى النضر مولى عمر بن عبيد الله عن سليمان بن يسار عن المقداد بن الاسود ان على بن ابى طالب امره ان يسال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الرجل إذا دنا من اهله فخرج منه المذي، ماذا عليه؟ قال علي: فإن عندي ابنة رسول الله صلى الله عليه وسلم فانا استحي ان اساله، قال المقداد: فسالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك فقال: ”إذا وجد ذلك احدكم فلينضح فرجه بالماء وليتوضا وضوءه للصلاة.“420- مالك عن أبى النضر مولى عمر بن عبيد الله عن سليمان بن يسار عن المقداد بن الأسود أن على بن أبى طالب أمره أن يسأل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الرجل إذا دنا من أهله فخرج منه المذي، ماذا عليه؟ قال علي: فإن عندي ابنة رسول الله صلى الله عليه وسلم فأنا أستحي أن أسأله، قال المقداد: فسألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك فقال: ”إذا وجد ذلك أحدكم فلينضح فرجه بالماء وليتوضأ وضوءه للصلاة.“
سیدنا مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے انہیں حکم دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے آدمی کے بارے میں پوچھیں جو اپنی بیوی کے پاس جب جاتا ہے تو اس سے مذی خارج ہوتی ہے، اس آدمی پر کیا ضروری ہے؟ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی میری بیوی ہے لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھتے ہوئے مجھے شرم آتی ہے۔ مقداد رضی اللہ عنہ نے کہا: پس میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم میں سے کسی کے ساتھ ایسی حالت پیش آئے تو اسے چاہئے کہ اپنی شرمگاہ پانی سے دھوئے اور نماز کے لئے وضو کرے۔“
हज़रत मिक़दाद बिन असवद रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि हज़रत अली बिन अबी तालिब रज़ि अल्लाहु अन्ह ने उन्हें हुक्म दिया कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम से ऐसे आदमी के बारे में पूछें जो अपनी पत्नी के पास जब जाता है तो उस से मज़ी निकल आती है, उस आदमी पर किया ज़रूरी है ? हज़रत अली रज़ि अल्लाहु अन्ह ने फ़रमाया ! क्यूंकि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम की बेटी मेरी पत्नी है इस लिए आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम से ये मसअला पछते हुए मुझे शर्म आती है। मिक़दाद रज़ि अल्लाहु अन्ह ने कहा ! बस मैं ने रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम से इस बारे में पूछा तो आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “अगर तुम में से किसी के साथ ऐसा हो जाए तो उसे चाहिए कि अपने गुप्त अंग पानी से धोए और नमाज़ के लिए वुज़ू करे।”
تخریج الحدیث: «420- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 40/1 ح 213، ك 2 ب 13 ح 53) التمهيد 202/21 وقال ”هذا إسناد ليس بمتصل“، الاستذكار: 186، و أخرجه أبوداود (207) و ابن ماجه (505) و النسائي (97/1 ح 156، 125/1 ح 441) من حديث مالك به ورواه مسلم (303/19) من حديث سليمان بن يسار عن ابن عباس به وبه صح الحديث والحمد لله.»
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 66 کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 66
تخریج الحدیث: [وأخرجه أبوداود 207، و ابن ماجه 505، و النسائي 97/1 ح 156، 125/1 ح 441، من حديث مالك به ورواه مسلم 303/19، من حديث سليمان بن يسار عن ابن عباس به وبه صح الحديث والحمد لله]
تفقه: ➊ مسئلہ پوچھتے وقت شرم وحیا کا خاص خیال رکھنا چاہے۔ سیدناعلی رضی اللہ عنہ کے نکاح میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بيٹی تھیں لہذا انھوں نے حیا کا خیال رکھتے ہوئے خود يه مسئله نہیں پوچھا بلکہ سیدنا مقداد رضی اللہ عنہ کو کہا کہ وہ پوچھیں۔ معلوم ہوا کہ اسلام ادب و اخلاق سکھاتا ہے۔ ➋ منی خارج ہونے سے غسل واجب ہو جاتا ہے لیکن صرف مذي خارج ہونے سے غسل نہیں بلکہ وضو واجب ہوتا ہے۔ ➌ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بھی مذی خارج ہونے کی وجہ سے وضو کرنے کا فتوی دیا۔ دیکھئے [الموطأ رواية يحييٰ 41/1 ح 84 وسنده صحيح] ● مذی سے وضو کے وجوب پراجماع ہے۔ [التمهيد: 208/21] ➍ درج بالا حدیث [الموطأ 420] کی سند اگرچہ متصل نہیں ہے لیکن یہ [صحيح مسلم 303] کی یہ متصل حدیث کی وجہ سے بھی صحیح ہے۔ الحمدللہ ➎ مسئلہ معلوم نہ ہو تو اس کے لئے عالم کی طرف رجوع کرنا چاہئے ➏ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رجوع اور عالم سے مسئلہ پوچھنا تقلید نہیں ہے۔ ➐ سیدنا علی رضی اللہ عنہ عالم الغیب نہیں تھے اور نہ مشکل کشا تھے۔ ➑ مسلمانوں کو نیکی اور جائز امور میں ایک دوسرے سے تعاون کرنا چاہے۔ ➒ دینی امور اور نماز کی فکر میں رہنا ہل ایمان کا طرۂ امتیاز ہے۔ ➓ یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر بڑے عالم کو ہر مسئلہ ہر وقت معلوم ہو۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 420