118- وبه انه قال: كنت اسقي ابا عبيدة بن الجراح وابا طلحة الانصاري وابي بن كعب شرابا من فضيخ تمر، فجاءهم آت فقال لهم: إن الخمر قد حرمت. فقال ابو طلحة: يا انس، قم إلى هذه الجرار فاكسرها. قال: فقمت إلى مهراس لنا فضربتها باسفلها حتى تكسرت.118- وبه أنه قال: كنت أسقي أبا عبيدة بن الجراح وأبا طلحة الأنصاري وأبي بن كعب شرابا من فضيخ تمر، فجاءهم آت فقال لهم: إن الخمر قد حرمت. فقال أبو طلحة: يا أنس، قم إلى هذه الجرار فاكسرها. قال: فقمت إلى مهراس لنا فضربتها بأسفلها حتى تكسرت.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: میں (شراب کی حرمت سے پہلے) ابوعبیدہ بن الجراح، ابوطلحہ انصاری اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو کھجور اور چھوہاروں کی شراب پلا رہا تھا کہ ایک شخص نے آ کر انہیں بتایا: بےشک شراب حرام ہو گئی ہے تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے انس! اٹھ اور ان مٹکوں کو توڑ دے، پھر میں نے ایک پتھر (موسل) لے کر ان مٹکوں کو مارا حتیٰ کہ وہ ٹکڑے ٹکڑ ے ہو گئے ۔
इसी सनद के साथ (हज़रत अनस रज़ि अल्लाहु अन्ह से) रिवायत है कि उन्हों ने कहा ! मैं (शराब हराम होने से पहले) अबु उबेदा बिन अल-जराह, अबु तल्हा अंसारी और अबी बिन कअब रज़ि अल्लाहु अन्हुम को खजूर और छोहारों की शराब पिला रहा था कि एक व्यक्ति ने आ कर उन्हें बताया ! बेशक शराब हराम हो गई है तो अबु तल्हा रज़ि अल्लाहु अन्ह ने कहा ! ऐ अनस ! उठ और इन मटकों को तोड़ दे, फिर मैं ने एक पत्थर (मूसल) ले कर इन मटकों को मारा यहां तक कि वह टुकड़े टुकड़े हो गए।
تخریج الحدیث: «118- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 446/2، 447 ح 1644، ك 42 ب 5 ح 13) التمهيد 242/1، الاستذكار: 1572، و أخرجه البخاري (5582) ومسلم (1980/9 بعد ح 1981) من حديث مالك به.»
قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 391 کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 391
تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 5582، ومسلم 9/1980 بعد ح1981، من حديث مالك به]
تفقہ: ① خبر واحد (اگر صحیح ہو تو) حجت ہے۔ ② صحابہ کرام رضی اللہ عنہم قیل و قال کے بجائے ہر وقت ارشاد نبوی کے سامنے سر تسلیم خم کرتے اور اتباع سنت کے جذبے سے سرشار رہتے تھے۔ ③ صحیح حدیث کو خبر واحد اور ظنی کہہ کر رد کرنا ان لوگوں کا کام ہے جو صحابۂ کرام کے خلاف ہیں۔ ④ شراب کا سرکہ بنانا جائز نہیں ہے ورنہ صحابۂ کرام شراب بہانے کی بجائے اس کا سرکہ بنا لیتے۔ ایک صحیح حدیث میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب کا سرکہ بنانے سے منع فرمایا ہے۔ دیکھئے [صحيح مسلم 1983، ترقيم دارالسلام: 514] ⑤ کھجور کی شراب اگر نشہ دے تو خمر ہے اور یہ قول باطل ہے کہ خمر صرف انگور کی شراب کو کہا جاتا ہے بلکہ ہر وہ چیز جو نشہ دے خمر ہے اور خمر حرام ہے چاہے تھوڑی ہو یا زیادہ۔ ⑥ ساری نجاسات کی طرح خمر (شراب) بھی نجس ہے۔ دیکھئے [التمهيد 1/245] ⑦ شراب کی ملکیت اور اسے خریدنا بیچنا جائز نہیں ہے۔ ⑧ اگر شراب کا سرکہ بنایا جائے تو اس کا استعمال جائز نہیں ہے کیونکہ اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے اور اگر خود بخود سرکہ بن جائے تو اس کا استعمال جائز ہے کیونکہ سرکہ بذات خود حلال ہے۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 118