459- وبه: انها قالت: خسفت الشمس فى عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بالناس فقام، فاطال القيام، ثم ركع فاطال الركوع، ثم قام فاطال القيام وهو دون وهو دون القيام الاول، ثم ركع فاطال الركوع وهو دون الركوع الاول، ثم رفع فسجد ثم فعل فى الركعة الاخرى مثل ذلك، ثم انصرف وقد تجلت الشمس، فخطب الناس فحمد الله واثنى عليه ثم قال: ”إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله، لا يخسفان لموت احد ولا لحياته، فإذا رايتم ذلك فادعوا الله وكبروا وتصدقوا“ وقال: ”يا امة محمد، والله ما من احد اغير من الله ان يزني عبده او تزني امته يا امة محمد، والله لو تعلمون ما اعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا.“459- وبه: أنها قالت: خسفت الشمس فى عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بالناس فقام، فأطال القيام، ثم ركع فأطال الركوع، ثم قام فأطال القيام وهو دون وهو دون القيام الأول، ثم ركع فأطال الركوع وهو دون الركوع الأول، ثم رفع فسجد ثم فعل فى الركعة الأخرى مثل ذلك، ثم انصرف وقد تجلت الشمس، فخطب الناس فحمد الله وأثنى عليه ثم قال: ”إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله، لا يخسفان لموت أحد ولا لحياته، فإذا رأيتم ذلك فادعوا الله وكبروا وتصدقوا“ وقال: ”يا أمة محمد، والله ما من أحد أغير من الله أن يزني عبده أو تزني أمته يا أمة محمد، والله لو تعلمون ما أعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج کو گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی تو لمبا قیام کیا، پھر رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا، پھر کھڑے ہوئے لمبا قیام کیا اور یہ پہلے قیام سے چھوٹا تھا۔ پھر رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا اور یہ پہلے رکوع سے کم تھا۔ پھر رکوع سے سر اٹھایا تو سجدہ کیا پھر دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کیا۔ جب سلام پھیرا تو سورج روشن ہو چکا تھا، لوگوں کو خطبہ دیا۔ اللہ کی حمد و ثناء بیان کرنے کے بعد فرمایا: ”سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، کسی کی موت یا زندگی کہ وجہ سے انہیں گرہن نہیں لگتا۔ اگر تم یہ نشانیاں دیکھو تو اللہ سے دعا مانگو، تکبیر کہو اور صدقہ کرو۔“ پھر فرمایا: اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی امت! اگر اللہ کا کوئی بندہ یا بندی زنا کرے تو اس پر اللہ کو سب سے زیادہ غیرت آتی ہے۔ اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی امت! اللہ کی قسم! جو میں جانتا ہوں اگر تم جانتے تو بہت کم ہنستے اور بہت زیادہ روتے۔
इसी सनद के साथ (हज़रत आयशा रज़ि अल्लाहु अन्हा से) रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के ज़माने में सूरज को ग्रहण लगा तो रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने लोगों को नमाज़ पढ़ाई तो लम्बा क़याम किया यानि बहुत देर तक खड़े हुए, फिर रुकू किया तो लम्बा रुकू किया, फिर खड़े हुए लम्बा क़याम किया और ये पहले क़याम से छोटा था। फिर रुकू किया तो लम्बा रुकू किया और ये पहले रुकू से कम था। फिर रुकू से सर उठाया तो सज्दा किया फिर दूसरी रकअत में भी इसी तरह किया। जब सलाम फेरा तो सूरज चमकदार हो चूका था, लोगों को ख़ुत्बा दिया। अल्लाह की ताअरीफ़ बयान करने के बाद फ़रमाया ! “सूरज और चाँद अल्लाह की निशानियों में से दो निशानियाँ हैं, किसी की मौत या ज़िन्दगी कि वजह से इन्हें ग्रहण नहीं लगता है। अगर तुम ये निशानियाँ देखो तो अल्लाह से दुआ मांगो, तकबीर कहो और सदक़ा करो।” फिर फ़रमाया ! ऐ मुहम्मद (सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम) की उम्मत ! अगर अल्लाह का कोई बंदा या बंदी ज़िना करे तो उस पर अल्लाह को सब से ज़्यादा ग़ैरत आती है। ऐ मुहम्मद (सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम) की उम्मत ! अल्लाह की क़सम ! जो मैं जानता हूँ अगर तुम जानते तो बहुत कम हंसते और बहुत ज़्यादा रोते।
تخریج الحدیث: «459- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 186/1 ح 445، ك 12 ب 1 ح 1) التمهيد 115/22، الاستذكار: 414، و أخرجه البخاري (1044) ومسلم (901) من حديث مالك به.»
قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 182 کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 182
تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1044، ومسلم 901، من حديث مالك به]
تفقه: ➊ نماز خسوف (گرہن والی نماز) باجماعت پڑھنی چاہئے۔ ➋ نمازِ خسوف میں دو رکعتیں ہوتی ہیں اور ہر رکعت میں دو رکوع ہوتے ہیں۔ ➌ نماز خسوف کے بعد خطبہ دینا اور اس میں وعظ وتذکیر مسنون ہے۔ ➍ سورج یا چاند کو گرہن لگنا کسی کے پیدا ہونے یا مرنے کی وجہ سے نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کے پیدا کردہ قوانینِ قدرت کے ماتحت ہے۔ مظاہر قدرت خواہ معمول کے واقعات ہوں، ان سے عبرت حاصل کرنا چاہئے اور خوابِ غفلت سے بیدار ہونا چاہئے۔ ➎ مصیبت کے وقت دعائیں کرنے، تکبیریں کہنے اور صدقہ کرنے سے نہ صرف اجر وثواب حاصل ہوتا ہے بلکہ یہ مصائب وآلام دور کرنے کا بھی بہترین ذریعہ ہے۔ ➏ بہت سی مصیبتیں لوگوں کے گناہوں کی وجہ سے آتی ہیں۔ ➐ فضولیات اور بے فائدہ باتوں سے ہر وقت پرہیز کرنا چاہئے۔ ➑ فکرِ آخرت اور ذکرِ موت سے ہنسی مذاق ختم اور اخروی کامیابی کا حصول مقصد حیات بن جاتا ہے۔ ➒ زنا کبیرہ گناہ ہے۔ ➓ اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر کوئی غیور نہیں ہے اور اسے اپنے بندوں کی بدکاری پر غیرت آتی ہے۔ نیز دیکھئے: [الموطأ حديث: 171]
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 459