(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن حارثة بن مضرب، قال: دخلت على خباب وقد اكتوى في بطنه، فقال: ما اعلم احدا لقي من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم من البلاء ما لقيت لقد كنت وما اجد درهما على عهد النبي صلى الله عليه وسلم وفي ناحية من بيتي اربعون الفا، ولولا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهانا او نهى ان نتمنى الموت " لتمنيت. قال: وفي الباب، عن انس، وابي هريرة، وجابر. قال ابو عيسى: حديث خباب حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى خَبَّابٍ وَقَدِ اكْتَوَى فِي بَطْنِهِ، فَقَالَ: مَا أَعْلَمُ أَحَدًا لَقِيَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْبَلَاءِ مَا لَقِيتُ لَقَدْ كُنْتُ وَمَا أَجِدُ دِرْهَمًا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي نَاحِيَةٍ مِنْ بَيْتِي أَرْبَعُونَ أَلْفًا، وَلَوْلَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا أَوْ نَهَى أَنْ نَتَمَنَّى الْمَوْتَ " لَتَمَنَّيْتُ. قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَنَسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَجَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ خَبَّابٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
حارثہ بن مضرب کہتے ہیں کہ میں خباب بن ارت رضی الله عنہ کے پاس گیا، ان کے پیٹ میں آگ سے داغ کے نشانات تھے، تو انہوں نے کہا: نہیں جانتا کہ صحابہ میں کسی نے اتنی مصیبت جھیلی ہو جو میں نے جھیلی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں میرے پاس ایک درہم بھی نہیں ہوتا تھا، جب کہ اس وقت میرے گھر کے ایک کونے میں چالیس ہزار درہم پڑے ہیں، اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں موت کی تمنا کرنے سے نہ روکا ہوتا تو میں موت کی تمنا ضرور کرتا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- خباب رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں انس، ابوہریرہ، اور جابر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 13 (4163)، (تحفة الأشراف: 3511)، مسند احمد (5/109، 110، 111)، والمؤلف فی القیامة 40 (2483) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/المرضی 19 (5672)، والدعوات 30 (6349)، والرقاق 7 (6430)، والتمنی 6 (7234)، صحیح مسلم/الذکر 4 (2681)، سنن النسائی/الجنائز 2 (1824)، مسند احمد (5/109، 111، 112) من غیر ہذا الوجہ۔»