(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا مروان بن معاوية، عن ايمن بن نابل، عن قدامة بن عبد الله، قال: " رايت النبي صلى الله عليه وسلم يرمي الجمار على ناقة ليس ضرب ولا طرد ولا إليك إليك ". قال: وفي الباب عن عبد الله بن حنظلة. قال ابو عيسى: حديث قدامة بن عبد الله حديث حسن صحيح، وإنما يعرف هذا الحديث من هذا الوجه، وهو حديث ايمن بن نابل، وهو ثقة عند اهل الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ أَيْمَنَ بْنِ نَابِلٍ، عَنْ قُدَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: " رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمِي الْجِمَارُ عَلَى نَاقَةٍ لَيْسَ ضَرْبٌ وَلَا طَرْدٌ وَلَا إِلَيْكَ إِلَيْكَ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْظَلَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ قُدَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَإِنَّمَا يُعْرَفُ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَهُوَ حَدِيثُ أَيْمَنَ بْنِ نَابِلٍ، وَهُوَ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ.
قدامہ بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ ایک اونٹنی پر جمرات کی رمی کر رہے تھے، نہ لوگوں کو دھکیلنے اور ہانکنے کی آواز تھی اور نہ ہٹو ہٹو کی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- قدامہ بن عبداللہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہ حدیث اسی طریق سے جانی جاتی ہے، یہ ایمن بن نابل کی حدیث ہے۔ اور ایمن اہل حدیث (محدثین) کے نزدیک ثقہ ہیں، ۳- اس باب میں عبداللہ بن حنظلہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔
وضاحت: ۱؎ جیسا کہ آج کل کسی بڑے افسر و حاکم کے آنے پر کیا جاتا ہے۔ اور ایسے مواقع پر دوسروں کو دھکیلنا اور دھکے نہیں دینا چاہیئے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3063
´سوار ہو کر کنکریاں مارنے اور محرم کے سایہ کرنے کا بیان۔` قدامہ بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے قربانی کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی سرخ و سفید اونٹنی پر سوار جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارتے ہوئے دیکھا، نہ کوئی مار رہا تھا، نہ بھگا رہا، نہ ہٹو ہٹو کہہ رہا تھا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3063]
اردو حاشہ: (1) یہ نبی اکرمﷺ کے حسن اخلاق کی بڑی شاندار مثال ہے جسے موجودہ حکمران پیش کرنے سے قاصر ہیں۔ آج کل کے حکمرانوں کی جلسہ گاہوں اور اجتماع گاہوں میں دھکم پیل اور شور شرابا دیدنی ہوتا ہے۔ کوئی ان کے قریب پھٹکنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔ صرف یہی نہیں بلکہ جس راستے سے انھوں نے گزرنا ہو، وہاں اور اس کے اردگرد دیگر راستوں پر ٹریفک گھنٹوں بلاک رہتی ہے۔ ہر چھوٹا بڑا اس سے متاثر ہوتا ہے اور نظام زندگی معطل ہو کر رہ جاتا ہے۔ ٹریفک میں پھنسی ایمبولینسیں ہوٹر بجا کر اپنی بے بسی پر نوحہ کناں ہوتی ہیں کہ شاید ہمارے حکمرانوں کو کچھ احساس ہو، مگر حکمران، جو اپنے آپ کو انسانوں سے بالا تر کوئی اور مخلوق سمجھتے ہیں اور اس ملک اور اس کی ہر ایک چیز کو اپنی جاگیر سمجھتے ہیں، ٹس سے مس نہیں ہوتے۔ اللہ ہدایت نصیب فرمائے۔ (2) رمی جمرات کے وقت دھکم پیل سے لوگوں کو ایذا نہیں دینی چاہیے بلکہ حسن ادب، لحاظ، برداشت، درگزر اور نظم و ضبط کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3063
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3035
´سوار ہو کر کنکریاں مارنے کا بیان۔` قدامہ بن عبداللہ عامری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے یوم النحر کو جمرہ کو اپنی سرخ اور سفید اونٹنی پر سوار ہو کر کنکریاں ماریں، اس وقت آپ نہ کسی کو مارتے، اور نہ ہٹاتے تھے، اور نہ یہی کہتے تھے کہ ہٹو! ہٹو!۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3035]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) سواری پر سوار ہو کر رمی کرنا جائز ہے۔
(2) رسول اللہ ﷺ دنیا کے بادشاہوں کی طرح نہ تھے۔ جن کے درباری عوام کو قریب نہیں آنے دیتے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3035