فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2735
´حج تمتع کا بیان۔`
محمد بن عبداللہ بن حارث بن عبدالمطلب کہتے ہیں کہ انہوں نے سعد بن ابی وقاص اور ضحاک بن قیس رضی اللہ عنہما کو جس سال معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما نے حج کیا تمتع کا یعنی عمر رضی اللہ عنہ کے بعد حج کرنے کا ذکر کرتے سنا، ضحاک رضی اللہ عنہ نے کہا: اسے وہی کرے گا، جو اللہ کے حکم سے ناواقف ہو گا، اس پر سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے بھتیجے! بری بات ہے، جو تم نے کہی، تو ضحاک رضی اللہ عنہ نے کہا: عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے تو اس سے روکا ہے اس پر سعد رضی اللہ عنہ نے کہا [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2735]
اردو حاشہ:
(1) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے حکم سے بہت سے لوگوں کو غلط فہمی ہوئی اور انھوں نے اسے شرعی امر سمجھ لیا، مگر صحابہ نے اور بعد میں ائمہ کرام نے وضاحت کی تمتع شرعاً جائز ہے بلکہ بہت سے ائمہ کے نزدیک افضل ہے۔
(2) حاکم وقت یا کسی کی بھی بات شریعت کے خلاف ہو اور اس کی تردید مقصود ہو تو احسن انداز میں کرنی چاہیے جو زیادہ مؤثر ہو اور اس میں وہ اپنی ہتک محسوس نہ کرے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2735