(موقوف) حدثنا حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الوهاب الثقفي، حدثنا عبيد الله بن عمر، عن نافع، قال: سالني عمر بن عبد العزيز، عن صدقة العسل، قال: قلت: ما عندنا عسل نتصدق منه، ولكن اخبرنا المغيرة بن حكيم، انه قال: " ليس في العسل صدقة ". فقال عمر: عدل مرضي فكتب إلى الناس ان توضع يعني عنهم.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: سَأَلَنِي عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ صَدَقَةِ الْعَسَلِ، قَالَ: قُلْتُ: مَا عِنْدَنَا عَسَلٌ نَتَصَدَّقُ مِنْهُ، وَلَكِنْ أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ حَكِيمٍ، أَنَّهُ قَالَ: " لَيْسَ فِي الْعَسَلِ صَدَقَةٌ ". فَقَالَ عُمَرُ: عَدْلٌ مَرْضِيٌّ فَكَتَبَ إِلَى النَّاسِ أَنْ تُوضَعَ يَعْنِي عَنْهُمْ.
نافع کہتے ہیں کہ مجھ سے عمر بن عبدالعزیز نے شہد کی زکاۃ کے بارے میں پوچھا تو میں نے کہا کہ ہمارے پاس شہد نہیں کہ ہم اس کی زکاۃ دیں، لیکن ہمیں مغیرہ بن حکیم نے خبر دی ہے کہ شہد میں زکاۃ نہیں ہے۔ تو عمر بن عبدالعزیز نے کہا: یہ مبنی برعدل اور پسندیدہ بات ہے۔ چنانچہ انہوں نے لوگوں کو لکھا کہ ان سے شہد کی زکاۃ معاف کر دی جائے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 19448) (صحیح الإسناد) (سند صحیح ہے لیکن سابقہ حدیث کے مخالف ہے، دیکھئے: الإرواء رقم: 810)»