عبداللہ بن عباس رضی الله عنہا کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے آج رات اپنے کو دیکھا اور میں سو رہا تھا
(یعنی خواب میں دیکھا) کہ میں ایک درخت کے پیچھے نماز پڑھ رہا ہوں، میں نے سجدہ کیا تو میرے سجدے کے ساتھ اس درخت نے بھی سجدہ کیا، پھر میں نے اسے سنا، وہ کہہ رہا تھا:
«اللهم اكتب لي بها عندك أجرا وضع عني بها وزرا واجعلها لي عندك ذخرا وتقبلها مني كما تقبلتها من عبدك داود» ”اے اللہ! اس کے بدلے تو میرے لیے اجر لکھ دے، اور اس کے بدلے میرا بوجھ مجھ سے ہٹا دے، اور اسے میرے لیے اپنے پاس ذخیرہ بنا لے، اور اسے مجھ سے تو اسی طرح قبول فرما جیسے تو نے اپنے بندے داود سے قبول کیا تھا
“۔ حسن بن محمد بن عبیداللہ بن ابی یزید کہتے ہیں: مجھ سے ابن جریج نے کہا کہ مجھ سے تمہارے دادا نے کہا کہ ابن عباس رضی الله عنہما نے کہا کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت سجدے کی تلاوت کی اور سجدہ کیا، ابن عباس کہتے ہیں: تو میں نے آپ کو ویسے ہی کہتے سنا جیسے اس شخص نے اس درخت کے الفاظ بیان کئے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث ابن عباس رضی الله عنہما کی روایت سے حسن غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔