اس سند سے بھی قتیبہ سے یہ حدیث یعنی معاذ رضی الله عنہ کی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- معاذ رضی الله عنہ کی حدیث حسن غریب ہے،
۲- قتیبہ اسے روایت کرنے میں منفرد ہیں ہم ان کے علاوہ کسی کو نہیں جانتے جس نے اسے لیث سے روایت کیا ہو،
۳- لیث کی حدیث جسے انہوں نے یزید بن ابی حبیب سے، اور یزید نے ابوالطفیل سے اور ابوالطفیل نے معاذ سے روایت کی ہے غریب ہے،
۴- اہل علم کے نزدیک معروف معاذ کی
(وہ) حدیث ہے جسے ابو الزبیر نے ابوالطفیل سے اور ابوالطفیل نے معاذ سے روایت کی ہے کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ تبوک میں ظہر اور عصر کو ایک ساتھ اور مغرب و عشاء کو ایک ساتھ جمع کیا
۱؎،
۵- اسے قرہ بن خالد، سفیان ثوری، مالک اور دیگر کئی لوگوں نے بھی ابوالزبیر مکی سے روایت کیا ہے،
۶- اور اسی حدیث کے مطابق شافعی کا بھی قول ہے، احمد اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ سفر میں دو صلاۃ کو کسی ایک کے وقت میں ملا کر ایک ساتھ پڑھ لینے میں کوئی حرج نہیں۔