(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا ابو الاحوص، عن سماك بن حرب، عن جابر بن سمرة، قال: " صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم العيدين غير مرة ولا مرتين بغير اذان ولا إقامة ". قال: وفي الباب عن جابر بن عبد الله، وابن عباس. قال ابو عيسى: وحديث جابر بن سمرة حديث حسن صحيح. والعمل عليه عند اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم، انه لا يؤذن لصلاة العيدين ولا لشيء من النوافل.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: " صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِيدَيْنِ غَيْرَ مَرَّةٍ وَلَا مَرَّتَيْنِ بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، وَابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، أَنَّهُ لَا يُؤَذَّنُ لِصَلَاةِ الْعِيدَيْنِ وَلَا لِشَيْءٍ مِنَ النَّوَافِلِ.
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عیدین کی نماز ایک اور دو سے زیادہ بار یعنی متعدد بار بغیر اذان اور بغیر اقامت کے پڑھی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں جابر بن عبداللہ اور ابن عباس رضی الله عنہم سے احادیث آئی ہیں، ۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا عمل اسی پر ہے کہ عیدین کی نماز کے لیے اذان نہیں دی جائے گی اور نہ نوافل میں سے کسی کے لیے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/العیدین (887)، سنن ابی داود/ الصلاة 250 (1148)، (تحفة الأشراف: 2166)، مسند احمد (5/91) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، صحيح أبي داود (1042)