21. باب مَا جَاءَ فِي الْكَلاَمِ بَعْدَ نُزُولِ الإِمَامِ مِنَ الْمِنْبَرِ
21. باب: منبر سے اترنے کے بعد امام کا بات چیت کرنا جائز ہے۔
Chapter: What Has Been Related About Talking After The Imam Descends From The Minbar
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم ضرورت کی بات اس وقت کرتے جب آپ منبر سے اترتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
ہم اس حدیث کو صرف جریر بن حازم کی روایت سے جانتے ہیں، اور میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ جریر بن حازم کو اس حدیث میں وہم ہوا ہے، اور صحیح وہی ہے جو بطریق:
«ثابت عن أنس» مروی ہے، انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نماز کھڑی ہوئی اور ایک آدمی نے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑا تو آپ برابر اس سے گفتگو کرتے رہے یہاں تک کہ بعض لوگوں کو اونگھ آنے لگی۔ محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: حدیث یہی ہے، اور جریر کو کبھی کبھی وہم ہو جاتا ہے حالانکہ وہ صدوق ہیں۔ محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ جریر بن حازم کو ثابت کی حدیث میں
(بھی) جسے ثابت نے انس سے اور انس نے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے وہم ہوا ہے
(جو یہ ہے کہ) آپ نے فرمایا: جب نماز کھڑی ہو جائے تو تم اس وقت تک نہ کھڑے ہو جب تک کہ مجھے نہ دیکھ لو۔ محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: نیز حماد بن زید سے روایت کی جاتی ہے کہ ہم لوگ ثابت بنانی کے پاس تھے، اور حجاج صواف نے یحییٰ ابن ابی کثیر کے واسطہ سے حدیث بیان کی، جسے یحییٰ نے عبداللہ بن ابوقتادہ سے اور عبداللہ نے اپنے والد ابوقتادہ سے اور ابوقتادہ رضی الله عنہ نے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا:
”جب نماز کھڑی ہو جائے تو تم کھڑے نہ ہو جب تک کہ مجھے نہ دیکھ لو
“ چنانچہ جریر کو وہم ہوا، انہیں گمان ہوا کہ ثابت نے ان سے بیان کیا ہے اور ثابت نے انس سے اور انس نے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1117
´منبر سے اترنے کے بعد امام بات چیت کر سکتا ہے۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب جمعہ کے دن منبر سے اترتے تو ضروری امور سے متعلق گفتگو فرما لیا کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1117]
اردو حاشہ:
فائدہ:
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے۔
تاہم اس قسم کا ایک واقعہ جس میں دوران خطبہ میں خطبہ چھوڑ کر سائل سے گفتگو کرنے کا ذکر ہے۔
صحیح مسلم۔ (الجمعة، حدیث: 876)
میں ہے۔
علاوہ ازیں اسی قسم کا واقعہ کسی نماز کے موقع پر بھی پیش آیا تھا۔
جیسا کہ جامع ترمذی میں ہے۔
نماز کی اقامت کہہ دی گئی تو ایک شخص نے نبی کریمﷺ کا ہاتھ پکڑ لیا اور آپ سے باتیں کرنے لگا حتیٰ کہ کچھ لوگوں کو اونگھ آنے لگی (جامع ترمذي حدیث: 518)
بنا بریں مسئلہ یوں ہی ہے کہ اگرامام یا کوئی شخص کوئی ضروری بات کرنا چاہے تو کوئی حرج نہیں مگر اہل جماعت کو اذیت نہیں ہونی چاہیے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1117