(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا رشدين بن سعد، عن زبان بن فائد، عن سهل بن معاذ بن انس الجهني، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من تخطى رقاب الناس يوم الجمعة اتخذ جسرا إلى جهنم ". قال: وفي الباب عن جابر. قال ابو عيسى: حديث سهل بن معاذ بن انس الجهني حديث غريب، لا نعرفه إلا من حديث رشدين بن سعد، والعمل عليه عند اهل العلم كرهوا ان يتخطى الرجل رقاب الناس يوم الجمعة، وشددوا في ذلك، وقد تكلم بعض اهل العلم في رشدين بن سعد وضعفه من قبل حفظه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ زَبَّانَ بْنِ فَائِدٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ تَخَطَّى رِقَابَ النَّاسِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ اتَّخَذَ جِسْرًا إِلَى جَهَنَّمَ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُهَنِيِّ حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ رِشْدِينَ بْنِ سَعْدٍ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ كَرِهُوا أَنْ يَتَخَطَّى الرَّجُلُ رِقَابَ النَّاسِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَشَدَّدُوا فِي ذَلِكَ، وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي رِشْدِينَ بْنِ سَعْدٍ وَضَعَّفَهُ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ.
معاذ بن انس جہنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جمعہ کے دن جس نے لوگوں کی گردنیں پھاندیں اس نے جہنم کی طرف لے جانے والا پل بنا لیا“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں جابر سے بھی روایت ہے۔ سہل بن معاذ بن انس جہنی کی حدیث غریب ہے، اسے ہم صرف رشد بن سعد کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- البتہ اہل علم کا عمل اسی پر ہے۔ انہوں نے اس بات کو مکروہ سمجھا ہے، کہ آدمی جمعہ کے دن لوگوں کی گردنیں پھاندے اور انہوں نے اس میں سختی سے کام لیا ہے۔ اور ان کے حفظ کے تعلق سے انہیں ضعیف گردانا ہے۔ بعض اہل علم نے رشدین بن سعد پر کلام کیا ہے۔
وضاحت: ۱؎: یہ ترجمہ «اتّخَذَ» معروف کے صیغے کا ہے مشہور اعراب مجہول کے صیغے «اتُّخِذَ» کے ساتھ ہے، اس صورت میں ترجمہ یوں ہو گا کہ جو جمعہ کے دن لوگوں کی گردنیں پھاندے گا وہ جہنم کا پل بنا دیا جائے گا جس پر چڑھ کر لوگ جہنم کو عبور کریں گے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الإقامة 88 (1116)، (تحفة الأشراف: 11292)، مسند احمد (3/437) (حسن) (سند میں رشدین بن سعد اور زبان بن فائد دونوں ضعیف راوی ہیں، لیکن شاہد کی وجہ سے حسن لغیرہ ہے، تراجع الالبانی45، السراج المنیر 1512، والصحیحہ 3122)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1116) // ضعيف سنن ابن ماجة (230)، المشكاة (1392)، ضعيف الجامع الصغير (5516) //
قال الشيخ زبير على زئي: (513) إسناده ضعيف /جه 1116 رشدين: ضعيف (تقدم:54) وزبان بن فائد: ضعيف (د 1287)
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 513
اردو حاشہ: 1؎: یہ ترجمہ ((اتّخَذَ)) معروف کے صیغے کا ہے مشہور اعراب مجہول کے صیغے ((اتُّخِذَ)) کے ساتھ ہے، اس صورت میں ترجمہ یوں ہو گا کہ جو جمعہ کے دن لوگوں کی گردنیں پھاندے گا وہ جہنم کا پل بنا دیا جائے گا جس پر چڑھ کر لوگ جہنم کو عبور کریں گے۔
نوٹ: (سند میں رشدین بن سعد اور زبان بن فائد دونوں ضعیف راوی ہیں، لیکن شاہد کی وجہ سے حسن لغیرہ ہے، تراجع الالبانی 45، السراج المنیر 1512، والصحیحہ 3122)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 513