سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: صلاۃ وترکے ابواب
The Book on Al-Witr
21. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الصَّلاَةِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
21. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم پر صلاۃ (درود) بھیجنے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Virtues Of Sending Salat Upon The Prophet
حدیث نمبر: 487
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا حدثنا عباس العنبري، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، عن مالك بن انس، عن العلاء بن عبد الرحمن بن يعقوب، عن ابيه عن جده، قال: قال عمر بن الخطاب: " لا يبع في سوقنا إلا من قد تفقه في الدين ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، عباس هو ابن عبد العظيم، قال ابو عيسى: يعقوب وهو مولى الحرقة، والعلاء هو من التابعين، سمع من انس بن مالك وغيره، وعبد الرحمن بن يعقوب والد العلاء، وهو ايضا من التابعين، سمع من ابي هريرة , وابي سعيد الخدري , وابن عمر، ويعقوب جد العلاء هو من كبار التابعين ايضا، قد ادرك عمر بن الخطاب وروى عنه.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: " لَا يَبِعْ فِي سُوقِنَا إِلَّا مَنْ قَدْ تَفَقَّهَ فِي الدِّينِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، عَبَّاسٌ هُوَ ابْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: يعقوب وهو مولى الحرقة، والعلاء هو من التابعين، سَمِعَ مِنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَغَيْرِهِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَعْقُوبَ وَالِدُ الْعَلَاءِ، وَهُوَ أَيْضًا مِنَ التَّابِعِينَ، سَمِعَ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ , وَابْنِ عُمَرَ، وَيَعْقُوبَ جَدُّ الْعَلَاءِ هُوَ مِنْ كِبَارِ التَّابِعِينَ أَيْضًا، قَدْ أَدْرَكَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَرَوَى عَنْهُ.
عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہمارے بازار میں کوئی خرید و فروخت نہ کرے جب تک کہ وہ دین میں خوب سمجھ نہ پیدا کر لے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- علاء بن عبدالرحمٰن بن یعقوب یہ باپ بیٹے اور دادا تینوں تابعی ہیں، علاء کے دادا اور یعقوب کبار تابعین میں سے ہیں، انہوں نے عمر بن خطاب رضی الله عنہ کو پایا ہے اور ان سے روایت بھی کی ہے ۲؎۔

وضاحت:
۱؎: یعنی معاملات کے مسائل نہ سمجھ لے۔
۲؎: اور اسی بات کو ثابت کرنے کے لیے مولف اس اثر کو اس باب میں لائے ہیں، ورنہ اس اثر کا اس باب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اوپر حدیث نمبر (۴۸۵) میں علاء بن عبدالرحمٰن کا ذکر ہے جنہوں نے اپنے والد کے واسطہ سے ابوہریرہ سے روایت کی ہے یہاں انہیں سب کا تعارف مقصود ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10658) (حسن الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 487 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 487  
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی معاملات کے مسائل نہ سمجھ لے۔

2؎:
اور اسی بات کو ثابت کرنے کے لیے مؤلف اس اثر کو اس باب میں لائے ہیں،
ورنہ اس اثر کا اس باب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اوپر حدیث نمبر (485) میں علاء بن عبدالرحمن کا ذکر ہے جنہوں نے اپنے والد کے واسطہ سے ابو ہریرہ سے روایت کی ہے یہاں انہیں سب کا تعارف مقصود ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 487   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.