عبداللہ ابن بحینہ اسدی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر میں کھڑے ہو گئے جب کہ آپ کو بیٹھنا تھا، چنانچہ جب نماز پوری کر چکے تو سلام پھیرنے سے پہلے آپ نے اسی جگہ بیٹھے بیٹھے دو سجدے کئے، آپ نے ہر سجدے میں اللہ اکبر کہا، اور آپ کے ساتھ لوگوں نے بھی سجدہ سہو کیے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن بحینہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ سے بھی حدیث آئی ہے،
۳- محمد بن ابراہیم سے روایت کی ہے کہ ابوہریرہ اور عبداللہ بن سائب قاری رضی الله عنہما دونوں سہو کے دونوں سجدے سلام سے پہلے کرتے تھے،
۴- اور اسی پر بعض اہل علم کا عمل ہے اور شافعی کا بھی یہی قول ہے، ان کی رائے ہے کہ سجدہ سہو ہر صورت میں سلام سے پہلے ہے، اور یہ حدیث دوسری حدیثوں کی ناسخ ہے کیونکہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل آخر میں اسی پر رہا ہے،
۵- اور احمد اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ جب آدمی دو رکعت کے بعد کھڑا ہو جائے تو وہ ابن بحینہ رضی الله عنہ کی حدیث پر عمل کرتے ہوئے سجدہ سہو سلام سے پہلے کرے،
۶- علی بن مدینی کہتے ہیں کہ عبداللہ ابن بحینہ ہی عبداللہ بن مالک ہیں، ابن بحینہ کے باپ مالک ہیں اور بحینہ ان کی ماں ہیں،
۷- سجدہ سہو کے بارے میں اہل علم کے مابین اختلاف ہے کہ اسے آدمی سلام سے پہلے کرے یا سلام کے بعد۔ بعض لوگوں کی رائے ہے کہ اسے سلام کے بعد کرے، یہ قول سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا ہے،
۸- اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ اسے سلام سے پہلے کرے یہی قول اکثر فقہاء مدینہ کا ہے، مثلاً یحییٰ بن سعید، ربیعہ وغیرہ کا اور یہی قول شافعی کا بھی ہے،
۹- اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ جب نماز میں زیادتی ہوئی ہو تو سلام کے بعد کرے اور جب کمی رہ گئی ہو تو سلام سے پہلے کرے، یہی قول مالک بن انس کا ہے،
۱۰- اور احمد کہتے ہیں کہ جس صورت میں جس طرح پر سجدہ سہو نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے اس صورت میں اسی طرح سجدہ سہو کرنا چاہیئے، وہ کہتے ہیں کہ جب دو رکعت کے بعد کھڑا ہو جائے تو ابن بحینہ رضی الله عنہ کی حدیث کے مطابق سلام سے پہلے سجدہ کرے اور جب ظہر پانچ رکعت پڑھ لے تو وہ سجدہ سہو سلام کے بعد کرے، اور اگر ظہر اور عصر میں دو ہی رکعت میں سلام پھیر دے تو ایسی صورت میں سلام کے بعد سجدہ سہو کرے، اسی طرح جس جس صورت میں جیسے جیسے رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل موجود ہے، اس پر اسی طرح عمل کرے، اور سہو کی جس صورت میں رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی فعل مروی نہ ہو تو اس میں سجدہ سہو سلام سے پہلے کرے۔
۱۱- اسحاق بن راہویہ بھی احمد کے موافق کہتے ہیں۔ مگر فرق اتنا ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ سہو کی جس صورت میں رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی فعل موجود نہ ہو تو اس میں اگر نماز میں زیادتی ہوئی ہو تو سلام کے بعد سجدہ سہو کرے اور اگر کمی ہوئی ہو تو سلام سے پہلے کرے۔
● صحيح البخاري | 829 | عبد الله بن مالك | بهم الظهر فقام في الركعتين الأوليين لم يجلس فقام ا |
● صحيح البخاري | 830 | عبد الله بن مالك | صلى بنا رسول الله الظهر فقام وعليه جلوس فلما كان في آخر صلاته سجد سجدتين وهو جالس |
● صحيح البخاري | 6670 | عبد الله بن مالك | صلى بنا النبي فقام في الركعتين الأوليين قبل أن يجلس فمضى في صلاته فلما قضى صلاته انتظر الناس تسليمه فكبر وسجد قبل أن يسلم ثم رفع رأسه ثم كبر وسجد ثم رفع رأسه وسلم |
● صحيح البخاري | 1225 | عبد الله بن مالك | قام من اثنتين من الظهر لم يجلس بينهما فلما قضى صلاته سجد سجدتين ثم سلم بعد ذلك |
● صحيح البخاري | 1224 | عبد الله بن مالك | صلى لنا رسول الله ركعتين من بعض الصلوات ثم قام فلم يجلس فقام الناس معه فلما قضى صلاته ونظرنا تسليمه كبر قبل التسليم فسجد سجدتين وهو جالس ثم سلم |
● صحيح البخاري | 1230 | عبد الله بن مالك | قام في صلاة الظهر وعليه جلوس فلما أتم صلاته سجد سجدتين فكبر في كل سجدة وهو جالس قبل أن يسلم وسجدهما الناس معه مكان ما نسي من الجلوس |
● صحيح مسلم | 1269 | عبد الله بن مالك | صلى لنا رسول الله ركعتين من بعض الصلوات ثم قام فلم يجلس فقام الناس معه فلما قضى صلاته ونظرنا تسليمه كبر فسجد سجدتين وهو جالس قبل التسليم ثم سلم |
● صحيح مسلم | 1271 | عبد الله بن مالك | قام في الشفع الذي يريد أن يجلس في صلاته فمضى في صلاته فلما كان في آخر الصلاة سجد قبل أن يسلم ثم سلم |
● صحيح مسلم | 1270 | عبد الله بن مالك | قام في صلاة الظهر وعليه جلوس فلما أتم صلاته سجد سجدتين يكبر في كل سجدة وهو جالس قبل أن يسلم وسجدهما الناس معه مكان ما نسي من الجلوس |
● جامع الترمذي | 391 | عبد الله بن مالك | قام في صلاة الظهر وعليه جلوس فلما أتم صلاته سجد سجدتين يكبر في كل سجدة وهو جالس قبل أن يسلم وسجدهما الناس معه مكان ما نسي من الجلوس |
● سنن أبي داود | 1034 | عبد الله بن مالك | صلى لنا رسول الله ركعتين ثم قام فلم يجلس فقام الناس معه فلما قضى صلاته وانتظرنا التسليم كبر فسجد سجدتين وهو جالس قبل التسليم ثم سلم |
● سنن النسائى الصغرى | 1179 | عبد الله بن مالك | صلى فقام في الركعتين فسبحوا فمضى فلما فرغ من صلاته سجد سجدتين ثم سلم |
● سنن النسائى الصغرى | 1224 | عبد الله بن مالك | قام في الصلاة وعليه جلوس فسجد سجدتين وهو جالس قبل التسليم |
● سنن النسائى الصغرى | 1262 | عبد الله بن مالك | قام في الثنتين من الظهر فلم يجلس فلما قضى صلاته سجد سجدتين كبر في كل سجدة وهو جالس قبل أن يسلم وسجدهما الناس معه مكان ما نسي من الجلوس |
● سنن النسائى الصغرى | 1178 | عبد الله بن مالك | صلى فقام في الشفع الذي كان يريد أن يجلس فيه فمضى في صلاته حتى إذا كان في آخر صلاته سجد سجدتين قبل أن يسلم ثم سلم |
● سنن النسائى الصغرى | 1223 | عبد الله بن مالك | صلى لنا رسول الله ركعتين ثم قام فلم يجلس فقام الناس معه فلما قضى صلاته ونظرنا تسليمه كبر فسجد سجدتين وهو جالس قبل التسليم ثم سلم |
● سنن ابن ماجه | 1206 | عبد الله بن مالك | صلى صلاة أظن أنها الظهر فلما كان في الثانية قام قبل أن يجلس فلما كان قبل أن يسلم سجد سجدتين |
● سنن ابن ماجه | 1207 | عبد الله بن مالك | قام في ثنتين من الظهر نسي الجلوس حتى إذا فرغ من صلاته إلا أن يسلم سجد سجدتي السهو وسلم |
● موطا امام مالك رواية ابن القاسم | 134 | عبد الله بن مالك | قضى صلاته وانتظرنا تسليمه كبر، فسجد سجدتين وهو جالس قبل السلام، ثم سلم |
● موطا امام مالك رواية ابن القاسم | 137 | عبد الله بن مالك | قام من اثنتين من الظهر لم يجلس فيهما، فلما قضى صلاته سجد سجدتين ثم سلم بعد ذلك |
● بلوغ المرام | 262 | عبد الله بن مالك | صلى بهم الظهر فقام في الركعتين الاوليين ولم يجلس فقام الناس معه حتى إذا قضى الصلاة وانتظر الناس تسليمه كبر وهو جالس، وسجد سجدتين قبل ان يسلم ثم سلم |
● مسندالحميدي | 927 | عبد الله بن مالك | صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة أظن أنها العصر، فقام في الثانية، ولم يجلس، فلما كان في آخر صلاته سجد سجدتين من قبل أن يسلم |