(مرفوع) حدثنا إسحاق بن منصور، وعبد بن حميد , قالا: اخبرنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن ثابت، عن انس، قال: بلغ صفية ان حفصة قالت: بنت يهودي فبكت، فدخل عليها النبي صلى الله عليه وسلم وهي تبكي، فقال: " ما يبكيك؟ "، فقالت: قالت لي حفصة: إني بنت يهودي، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " إنك لابنة نبي , وإن عمك لنبي , وإنك لتحت نبي , ففيم تفخر عليك؟ ثم قال: اتقي الله يا حفصة ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، وَعَبْدُ بْنُ حميد , قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: بَلَغَ صَفِيَّةَ أَنَّ حَفْصَةَ قَالَتْ: بِنْتُ يَهُودِيٍّ فَبَكَتْ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ تَبْكِي، فَقَالَ: " مَا يُبْكِيكِ؟ "، فَقَالَتْ: قَالَتْ لِي حَفْصَةُ: إِنِّي بِنْتُ يَهُودِيٍّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّكِ لَابْنَةُ نَبِيٍّ , وَإِنَّ عَمَّكِ لَنَبِيٌّ , وَإِنَّكِ لَتَحْتَ نَبِيٍّ , فَفِيمَ تَفْخَرُ عَلَيْكِ؟ ثُمَّ قَالَ: اتَّقِي اللَّهَ يَا حَفْصَةُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ام المؤمنین صفیہ رضی الله عنہا کو یہ بات پہنچی کہ ام المؤمنین حفصہ رضی الله عنہا نے انہیں یہودی کی بیٹی ہونے کا طعنہ دیا ہے، تو وہ رونے لگیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے تو وہ رو رہی تھیں، آپ نے پوچھا: تم کیوں رو رہی ہو؟ تو انہوں نے کہا: حفصہ نے مجھے یہ طعنہ دیا ہے کہ میں یہودی کی بیٹی ہوں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو ایک نبی کی بیٹی ہے، تیرا چچا بھی نبی ہے ۱؎ اور تو ایک نبی کے عقد میں ہے، تو وہ کس بات میں تجھ پر فخر کر رہی ہے، پھر آپ نے (حفصہ سے) فرمایا: ”حفصہ! اللہ سے ڈر“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔
وضاحت: ۱؎: یعنی صفیہ موسیٰ علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں، اور ان کے بھائی ہارون بھی نبی تھے، تو باپ اور چچا دونوں نبی ہوئے، ویسے حفصہ بھی ایک (نبی اسماعیل علیہ السلام) کی اولاد میں سے تھیں، اور اسماعیل کے بھائی اسحاق (چچا) بھی نبی تھے، اور نبی کی زوجیت میں بھی تھیں، اس لحاظ سے دونوں برابر تھیں، صرف اس طرح کے تفاخر سے آپ کو انہیں تنبیہ کرنا مقصود تھا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (صحیح)»
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3894
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی صفیہ موسیٰ علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں، اوران کے بھائی ہارون بھی نبی تھے، تو باپ اور چچا دونوں نبی ہوئے، ویسے حفصہ بھی ایک (نبی اسماعیل علیہ السلام)کی اولاد میں سے تھیں، اور اسماعیل کے بھائی اسحاق (چچا) بھی نبی تھے، اور نبی کی زوجیت میں بھی تھیں، اس لحاظ سے دونوں برابر تھیں، صرف اس طرح کے تفاخرسے آپﷺ کو انہیں تنبیہ کرنا مقصود تھا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3894