(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، قال: سمعت قتادة يحدث، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لابي بن كعب:" إن الله امرني ان اقرا عليك لم يكن الذين كفروا قال: وسماني، قال:" نعم"، فبكى. قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح، وقد روي عن ابي بن كعب، قال: قال لي النبي صلى الله عليه وسلم: فذكر نحوه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَال: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ:" إِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي أَنْ أَقْرَأَ عَلَيْكَ لَمْ يَكُنِ الَّذِينَ كَفَرُوا قَالَ: وَسَمَّانِي، قَالَ:" نَعَمْ"، فَبَكَى. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: قَالَ لِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابی بن کعب رضی الله عنہ سے فرمایا: ”اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں «لم يكن الذين كفروا»۱؎ پڑھ کر سناؤں، انہوں نے عرض کیا: کیا اس نے میرا نام لیا ہے، آپ نے فرمایا: ”ہاں (یہ سن کر) وہ رو پڑے“۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ابی بن کعب رضی الله عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”پھر انہوں نے اسی طرح کی حدیث ذکر کی۔“
وضاحت: ۱؎: سورۃ البینۃ: ۱۔ ۲؎: یہ بات اللہ کے نزدیک ابی بن کعب کے مقام و مرتبہ کی دلیل ہے، اور وہ بھی خاص قراءت قرآن میں «ذلك فضل الله يؤتيه من يشاء»(الجمعة: ۴)
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3793
´معاذ بن جبل، زید بن ثابت، ابی بن کعب اور ابوعبیدہ بن جراح رضی الله عنہم کے مناقب کا بیان` ابی بن کعب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں پڑھ کر سناؤں“، پھر آپ نے انہیں «لم يكن الذين كفروا من أهل الكتاب» پڑھ کر سنایا، اور اس میں یہ بھی پڑھا ۱؎ «إن ذات الدين عند الله الحنيفية المسلمة لا اليهودية ولا النصرانية من يعمل خيرا فلن يكفره»”بیشک دین والی ۲؎ اللہ کے نزدیک تمام ادیان و ملل سے رشتہ کاٹ کر اللہ کی جانب یکسو ہو جانے والی مسلمان عورت ہے نہ کہ یہودی اور نصرانی عورت جو کوئی نیکی کا کام کرے تو وہ ہرگز اس کی ن۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3793]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی یہ حدیث ارشاد فرمائی، نہ کہ مذکورہ آیت کی طرح تلاوت کی۔
2؎: یعنی: شادی کے لیے عورتوں کے انتخاب میں جو (فَاظْفِرْبِذَاتِ الدِّیْنِ) کا حکم نبویﷺ آیا ہے اس (ذَاتَ الدِّیْنِ) سے مراد ایسی ہی عورت ہے۔
3؎: یعنی: یہ حدیث ارشاد فرمائی، نہ کہ مذکورہ آیت کی طرح تلاوت کی۔
4؎: یعنی: موت کے بعد مٹی میں دفن ہو جانے پر ہی یہ خواہش ختم ہو پائیگی۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3793
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3898
´ابی بن کعب رضی الله عنہ کے فضائل کا بیان` ابی بن کعب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں قرآن پڑھ کر سناؤں، چنانچہ آپ نے انہیں «لم يكن الذين كفروا» پڑھ کر سنایا، اس میں یہ بات بھی کہ بیشک دین والی، اللہ کے نزدیک تمام ادیان وملل سے کٹ کر اللہ کی جانب یکسو ہو جانے والی مسلمان عورت ہے، نہ یہودی، نصرانی اور مجوسی عورت، جو کوئی نیکی کرے گا تو اس کی ناقدری ہرگز نہیں کی جائے گی اور آپ نے انہیں یہ بھی بتایا کہ انسان کے پاس مال سے بھری ہوئی ایک وادی ہو تو وہ دوسری بھی چاہے گا، اور اگر اسے دوسری مل جائے تو تیسری چ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3898]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: حقیقت میں انسان ایسا حریص ہے کہ وہ دنیا کے مال و متاع سے کسی بھی طرح سیر نہیں ہوتا اسے قبر کی مٹی ہی آسودہ کر سکتی ہے۔ (دیکھئے حدیث رقم:3793 کا اوراس کے حواشی) یہ حدیث پیچھے معاذ بن جبل، زیدبن ثابت، اُبی بن کعب اور ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہم کے اکٹھے باب میں بھی آ چکی ہے اور امام ترمذی نے اس حدیث پر ابی بن کعب کا باب قائم کر کے ان کی فضیلت مزید بیان کی ہے، اس لیے کہ وہ بہت بڑے عالم بھی تھے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3898