(مرفوع) حدثنا علي بن المنذر الكوفي، حدثنا محمد بن فضيل، عن الاجلح، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم عليا يوم الطائف فانتجاه، فقال الناس: لقد طال نجواه مع ابن عمه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما انتجيته ولكن الله انتجاه ". قال ابو عيسى: هذا حسن غريب، لا نعرفه إلا من حديث الاجلح، وقد رواه غير ابن فضيل ايضا، عن الاجلح، ومعنى قوله: ولكن الله انتجاه يقول: الله امرني ان انتجي معه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنِ الْأَجْلَحِ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا يَوْمَ الطَّائِفِ فَانْتَجَاهُ، فَقَالَ النَّاسُ: لَقَدْ طَالَ نَجْوَاهُ مَعَ ابْنِ عَمِّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا انْتَجَيْتُهُ وَلَكِنَّ اللَّهَ انْتَجَاهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْأَجْلَحِ، وَقَدْ رَوَاهُ غَيْرُ ابْنِ فُضَيْلٍ أَيْضًا، عَنِ الْأَجْلَحِ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ: وَلَكِنَّ اللَّهَ انتجاه يَقُولُ: اللَّهُ أَمَرَنِي أَنْ أَنْتَجِيَ مَعَهُ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ طائف کے دن علی رضی الله عنہ کو بلایا اور ان سے سرگوشی کے انداز میں کچھ باتیں کیں، لوگ کہنے لگے: آپ نے اپنے چچا زاد بھائی کے ساتھ بڑی دیر تک سرگوشی کی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے ان سے سرگوشی نہیں کی ہے بلکہ اللہ نے ان سے سرگوشی کی ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف اجلح کی روایت سے جانتے ہیں، اور اسے ابن فضیل کے علاوہ دوسرے راویوں نے بھی اجلح سے روایت کیا ہے، ۲- آپ کے قول ”بلکہ اللہ نے ان سے سرگوشی کی ہے“ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ نے مجھے ان کے ساتھ سرگوشی کا حکم دیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2654) (ضعیف) (سند میں ابوالزبیر مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے کی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (6088)، الضعيفة (3084) // ضعيف الجامع الصغير (5022) //
قال الشيخ زبير على زئي: (3726) إسناده ضعيف أبو الزبير عنعن (تقدم: 10)