(مرفوع) حدثنا ابو زرعة، حدثنا الحسن بن بشر، حدثنا الحكم بن عبد الملك، عن قتادة، عن انس بن مالك، قال: لما امر رسول الله صلى الله عليه وسلم ببيعة الرضوان كان عثمان بن عفان رسول رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى اهل مكة، قال: فبايع الناس، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن عثمان في حاجة الله وحاجة رسوله "، فضرب بإحدى يديه على الاخرى، فكانت يد رسول الله صلى الله عليه وسلم لعثمان خيرا من ايديهم لانفسهم. قال: هذا حسن صحيح غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: لَمَّا أُمِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَيْعَةِ الرِّضْوَانِ كَانَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَسُولَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَهْلِ مَكَّةَ، قَالَ: فَبَايَعَ النَّاسَ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ عُثْمَانَ فِي حَاجَةِ اللَّهِ وَحَاجَةِ رَسُولِهِ "، فَضَرَبَ بِإِحْدَى يَدَيْهِ عَلَى الْأُخْرَى، فَكَانَتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعُثْمَانَ خَيْرًا مِنْ أَيْدِيهِمْ لِأَنْفُسِهِمْ. قَالَ: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیعت رضوان ۱؎ کا حکم دیا گیا تو عثمان بن عفان رضی الله عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قاصد بن کر اہل مکہ کے پاس گئے ہوئے تھے، جب آپ نے لوگوں سے بیعت لی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عثمان اللہ اور اس کے رسول کے کام سے گئے ہوئے ہیں، پھر آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں میں سے ایک کو دوسرے پر مارا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ جسے آپ نے عثمان کے لیے استعمال کیا لوگوں کے ہاتھوں سے بہتر تھا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
وضاحت: ۱؎: بیعت رضوان وہ بیعت ہے جو صلح حدیبیہ کے سال ایک درخت کے نیچے لی گئی تھی، یہ بیعت اس بات پر لی گئی تھی کہ خبر اڑ گئی کہ کفار مکہ نے عثمان کو قتل کر دیا ہے، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے بیعت لی کہ عثمان کے خون کا بدلہ لینا ہے، اس پر سب لوگوں سے بیعت لی گئی کہ کفار مکہ سے اس پر جنگ کی جائے گی، سب لوگ اس عہد پر جمے رہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1155) (ضعیف) (سند میں حکم بن عبد الملک ضعیف راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (6065)
قال الشيخ زبير على زئي: (3702) إسناده ضعيف الحكم بن عبدالملك: ضعيف (تق:1451) وحديث أبى داود (2726) يغني عنه
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3702
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: بیعت رضوان وہ بیعت ہے جو صلح حدیبیہ کے سال ایک درخت کے نیچے لی گئی تھی، یہ بیعت اس بات پر لی گئی تھی کہ خبر اڑ گئی کہ کفارمکہ نے عثمان کو قتل کر دیا ہے، اس پر نبی اکرمﷺ نے لوگوں سے بیعت لی کہ عثمان کے خون کا بدلہ لینا ہے، اس پر سب لوگوں سے بیعت لی گئی کہ کفارمکہ سے اس پر جنگ کی جائے گی، سب لوگ اس عہد پر جمے ر ہیں۔
نوٹ: (سند میں حکم بن عبد الملک ضعیف راوی ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3702