(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا يونس بن بكير، عن النضر ابي عمر، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " اللهم اعز الإسلام بابي جهل ابن هشام , او بعمر "، قال: فاصبح فغدا عمر على رسول الله صلى الله عليه وسلم فاسلم. قال ابو عيسى: هذا غريب هذا الوجه، وقد تكلم بعضهم في النضر ابي عمر وهو يروي مناكير.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنِ النَّضْرِ أَبِي عُمَرَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " اللَّهُمَّ أَعِزَّ الْإِسْلَامَ بِأَبِي جَهْلِ ابْنِ هِشَامٍ , أَوْ بِعُمَرَ "، قَالَ: فَأَصْبَحَ فَغَدَا عُمَرُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُهُمْ فِي النَّضْرِ أَبِي عُمَرَ وَهُوَ يَرْوِي مَنَاكِيرَ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! اسلام کو ابوجہل بن ہشام یا عمر کے ذریعہ قوت عطا فرما“، پھر صبح ہوئی تو عمر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور اسلام لے آئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے، ۲- بعض محدثین نے نضر ابوعمر کے سلسلہ میں ان کے حفظ کے تعلق سے کلام کیا ہے اور یہ منکر حدیثیں روایت کرتے ہیں۔ (لیکن حدیث رقم: (۳۶۹۰) سے اس کے مضمون کی تائید ہوتی ہے)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6223) (ضعیف جداً) (سند میں نضر بن عبدالرحمن ابو عمر الخزاز متروک راوی ہے، امام ترمذی نے بھی اسی سبب ضعف کا ذکر کر دیا ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، المشكاة (6036)
قال الشيخ زبير على زئي: (3683) إسناده ضعيف النضر بن عبدالرحمن الخزاز متروك (تق:7144) والحديث السابق(الأصل:3681) يغني عنه