(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا عمر بن يونس، عن عكرمة بن عمار، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " خطب إلى لزق جذع واتخذوا له منبرا، فخطب عليه فحن الجذع حنين الناقة، فنزل النبي صلى الله عليه وسلم فمسه فسكن ". قال ابو عيسى: وفي الباب، عن ابي، وجابر، وابن عمر، وسهل بن سعد، وابن عباس، وام سلمة. قال ابو عيسى: وحديث انس هذا حسن صحيح غريب هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " خَطَبَ إِلَى لِزْقِ جِذْعٍ وَاتَّخَذُوا لَهُ مِنْبَرًا، فَخَطَبَ عَلَيْهِ فَحَنَّ الْجِذْعُ حَنِينَ النَّاقَةِ، فَنَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَسَّهُ فَسَكَنَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ، عَنْ أُبَيٍّ، وَجَابِرٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأُمِّ سَلَمَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ أَنَسٍ هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ.
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کے ایک تنے سے ٹیک لگا کر خطبہ دیتے تھے، پھر لوگوں نے آپ کے لیے ایک منبر تیار کر دیا، آپ نے اس پر خطبہ دیا تو وہ تنا رونے لگا جیسے اونٹنی روتی ہے جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اتر کر اس پر ہاتھ پھیرا تب وہ چپ ہوا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- انس والی حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲- اس باب میں ابی، جابر، ابن عمر، سہل بن سعد، ابن عباس اور ام سلمہ رضی الله عنہا سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۱؎: یہ آپ کے نبی ہونے کی دلیلوں میں سے ایک اہم دلیل ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 194)، و مسند احمد (3/226، 293) (صحیح)»