(مرفوع) حدثنا محمد بن إسماعيل، حدثنا علي بن الحسن، حدثنا الحسين بن واقد، حدثنا ابو غالب، قال: سمعت ابا امامة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثلاثة لا تجاوز صلاتهم آذانهم: العبد الآبق حتى يرجع، وامراة باتت وزوجها عليها ساخط، وإمام قوم وهم له كارهون " قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه، وابو غالب اسمه: حزور.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو غَالِبٍ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلَاثَةٌ لَا تُجَاوِزُ صَلَاتُهُمْ آذَانَهُمْ: الْعَبْدُ الْآبِقُ حَتَّى يَرْجِعَ، وَامْرَأَةٌ بَاتَتْ وَزَوْجُهَا عَلَيْهَا سَاخِطٌ، وَإِمَامُ قَوْمٍ وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ " قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَأَبُو غَالِبٍ اسْمُهُ: حَزَوَّرٌ.
ابوامامہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا: ”تین لوگوں کی نماز ان کے کانوں سے اوپر نہیں جاتی: ایک بھگوڑے غلام کی جب تک کہ وہ (اپنے مالک کے پاس) لوٹ نہ آئے، دوسرے عورت کی جو رات گزارے اور اس کا شوہر اس سے ناراض ہو، تیسرے اس امام کی جسے لوگ ناپسند کرتے ہوں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔