انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کی جو بیماری سے سخت لاغر اور سوکھ کر چڑیا کے بچے کی طرح ہو گئے تھے عیادت کی، آپ نے ان سے فرمایا:
”کیا تم اپنے رب سے اپنی صحت و عافیت کی دعا نہیں کرتے تھے؟
“ انہوں نے کہا: میں دعا کرتا تھا کہ اے اللہ! جو سزا تو مجھے آخرت میں دینے والا تھا وہ سزا مجھے تو دنیا ہی میں پہلے ہی دیدے، نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”سبحان اللہ! پاک ہے اللہ کی ذات، تو اس سزا کو کاٹنے اور جھیلنے کی طاقت و استطاعت نہیں رکھتا، تم یہ کیوں نہیں کہا کرتے تھے:
«اللهم آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار» ”اے اللہ! تو ہمیں دنیا میں بھی نیکی، اچھائی و بھلائی دے اور آخرت میں بھی حسنہ، نیکی بھلائی و اچھائی دے، اور بچا لے تو ہمیں جہنم کے عذاب سے
“ (البقرہ: ۲۰۱)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے،
۲- یہ حدیث انس بن مالک کے واسطہ سے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے دیگر کئی اور سندوں سے بھی آئی ہے۔